
چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر نے میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ موسم گرما میں گرمی کی شدت زیادہ ہونے کی وجہ سے مون سون کا پھیلاؤ زیادہ ہے، گلگت بلتستان میں فلیش فلڈز اور سیاحتی حادثات پیش آئے، ستمبر کے پہلے دس دنوں تک مون سون کے سپیل باقی رہیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی ہدایات کے مطابق نقصانات کے ازالے کے لئے سروے کیا جائے گا، مواصلات کے نقصانات کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے گا، کل سے زیادہ جانی نقصان والے اضلاع میں ریلیف پیکجز پہنچائے جائیں گے، گمشدہ لوگوں کی تلاش اس وقت جاری ہے۔
چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں ہونے والے نقصانات موسمیاتی تبدیلی کا ایک حصہ ہے،من حیث القوم مل کر ان موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کریں گے، مون سون کے بعد وزارت مواصلات اور ہاؤسنگ کے ساتھ مل کر انفراسٹرکچر کی بحالی کریں گے۔
لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر کا کہنا تھا کہ اگلے دو ہفتوں میں ہمارا فوکس شمالی پنجاب، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان ہو گا، ارلی وارننگ نقصانات سے بچنے کے لئے اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مون سون بارشوں کی تباہ کاریاں، جاں بحق افراد کی تعداد 645 ہو گئی
این ڈی ایم اے کے ٹیکنیکل ایکسپرٹ ڈاکٹر طیب شاہ نے بتایا کہ بارشوں کا موجودہ سلسلہ 22 اگست تک جاری رہے گا جس میں مزید شدت متوقع ہے، 22 اگست کے بعد مون سون کا ایک اور سلسلہ شروع ہو گا،بارشوں کے 3 مزید سلسلے پاکستان کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ خلیج بنگال کی جانب سے ایک نیا بارشوں کا سلسلہ پاکستان کی جانب بڑھ رہا ہے، افغانستان کے ننگرہار اور قندھار ریجن سے ایک سلسلہ پاکستان کی جانب بڑھ رہا ہے، پاکستان کے شمالی علاقہ جات اور پنجاب کے علاقے شدید خطرات کا شکار ہیں۔
این ڈی ایم اے کی جنرل منیجر زارا حسن نے بتایا کہ اگلے 24 سے 48 گھنٹوں میں شدید بارشیں متوقع ہیں، تربیلا ڈیم میں اس وقت 98 فیصد پانی بھر چکا ہے، اگلے 24 سے 48 گھنٹوں کے دوران پانی کے ذخائر میں خطرناک حد تک اضافہ ہو سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کٹاریاں اور گوالمنڈی میں 15 فٹ تک پانی کی سطح بلند ہو چکی ہے، کوہ سلیمان کے ساتھ علاقہ جات میں آج سے مون سون کا نیا سلسلہ شروع ہو چکا ہے، آزاد جموں و کشمیر کے نیلم، پونچھ اور باغ میں سیلاب کے خطرات بڑھ گئے ہیں، خیبرپختونخوا میں پشاور ، چترال، دیر اور چار سدہ میں بھی سیلاب کے خطرات زیادہ ہیں۔
دوسری جانب ترجمان پی ڈی ایم اے پنجاب نے کہا کہ آج سے پنجاب کے بیشتر اضلاع میں شدید مون سون بارشیں ہوں گی، مون سون بارشوں کا ساتواں سلسلہ 23 اگست تک جاری رہے گا، بالائی پنجاب راولپنڈی ،مری ،گلیات ،جہلم ،چکوال اور اٹک میں شدید طوفانی بارشوں اور کلاؤڈ برسٹنگ کے خدشات ہیں۔
اس کو بھی پڑھیں: کلاؤڈ برسٹ اور سیلاب کا خطرہ، فلڈ الرٹ جاری
ترجمان نے بتایا کہ منڈی بہاؤالدین ،گوجرانوالہ، حافظ آباد اور وزیر آباد میں بارشیں متوقع ہیں، لاہور ،شیخوپورہ ،سیالکوٹ ،نارووال ،ساہیوال ،جھنگ ،ٹوبہ ٹیک سنگھ ،ننکانہ ،چنیوٹ اور فیصل آباد میں بھی بارشیں ہوں گی۔
اسی طرح اوکاڑہ ،قصور ،خوشاب ،سرگودھا ،بھکر اور میانوالی میں گرج چمک کے ساتھ شدید بارشوں کی پیشگوئی ہے ، بہاولپور ،بہاولنگر ،ڈی جی خان ،ملتان ،مظفرگڑھ ،خانیوال ، لودھراں، راجن پور ،رحیم یار خان اور لیہ میں بھی بارش کا امکان ہے ۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا کے مطابق بالائی علاقوں میں بارشوں کے باعث دریاؤں کے بہاؤ میں غیر معمولی اضافے کا خدشہ ہے ، پنجاب کے دریاؤں اور ندی نالوں میں طغیانی کا الرٹ جاری کر دیا گیا ہے ، دریائے سندھ ،راوی ،جہلم ،ستلج اور چناب کے بہاؤ میں غیر معمولی اضافے کا خدشہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ دریائے سندھ میں کالا باغ ،چشمہ اور تونسہ کے مقام پر درمیانے درجے جبکہ تربیلا کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے، دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا اور سلیمانکی کے مقام پر نچلے درجے کی سیلابی صورتحال ہے،وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایات کے مطابق صوبہ بھر کی انتظامیہ کو الرٹ جاری کر دیا گیا ہے ۔