سوات: پاک فوج کا ریسکیو آپریشن، سیلاب متاثرین محفوظ مقام پر منتقل
 پاک فوج دفاع وطن کیساتھ ساتھ قدرتی آفات میں بھی عوام کے شانہ بشانہ کھڑی نظر آتی ہے۔
پاک فوج کے جوان امدادی کارروائیوں میں مصروف
سوات: (سنو نیوز) پاک فوج دفاع وطن کیساتھ ساتھ قدرتی آفات میں بھی عوام کے شانہ بشانہ کھڑی نظر آتی ہے۔

پاک فوج کا سوات اور باجوڑ میں سیلاب زدہ علاقے میں فلڈ ریلیف آپریشن جاری ہے، پاک فوج کے جوانوں نے سیلاب متاثرہ عوام اور سکول کے بچوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا، سوات کے شدید سیلاب میں پاک فوج کے جوانوں نے بروقت اور جرأت مندانہ امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا۔

آئی جی ایف سی نارتھ کا ہیلی کاپٹر بھی امدادی سرگرمیوں میں مصروف عمل ہے، ہیلی کاپٹر میں راشن اور دیگر سامان مہیا جبکہ سیلاب زدہ علاقوں سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق تمام متاثرہ افراد کو بحفاظت ریسکیو کرنے اور محفوظ مقامات پر منتقل کرنے تک آپریشن جاری رہے گا۔

مشکل کی ہر گھڑی میں پاک فوج کے جوان انسانی خدمت کی اعلیٰ مثالیں قائم کرتے ہیں، پاک فوج کی پیشہ وارانہ مہارت اور جذبہ قربانی کی بدولت ہزاروں جانیں محفوظ بنائی جاتی ہیں۔

پاک فوج کے جوانوں کے اس جذبے نے پوری قوم کے دل جیت لئے ہیں، یہ جذبہ ثابت کرتا ہے کہ پاک فوج کے جوان ہر حال میں عوام کی مدد کے لیے تیار رہتے ہیں۔

دوسری جانب خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے سیلاب اور بارش سے متاثرہ اضلاع میں ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے، سیلابی صورتحال کے پیش نظر کنٹرول رومز قائم کردیے گئے ہیں جبکہ تمام عملہ ہائی الرٹ پر ہے۔

صوبائی حکومت کی جانب سے ہیلتھ ایمرجنسی سیلاب سے متاثرہ اضلاع بونیر، سوات، مانسہرہ، باجوڑ، مہمند اور ایبٹ آباد میں نافذ کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: باجوڑ میں آسمانی بجلی گرنے سے 9 افراد جاں بحق

اعلامیہ کے مطابق مذکورہ اضلاع میں حالیہ بارشوں، لینڈ سلائیڈزنگ اور فلیش فلڈز کے باعث جانی و مالی نقصان ہوا ہے، تمام ڈی ایچ اوز، میڈیکل سپرنٹنڈنٹس اور میڈیکل ٹیچنگ انسٹیٹیوشنز کے ڈائریکٹرز کو ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔

صوبائی حکومت کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا کہ مذکورہ اضلاع کے ہسپتالوں میں فلڈ کنٹرول رومز فوری طور پر قائم کئے جائیں، روزانہ کی بنیاد پر امراض اور صورتحال کی رپورٹ متعلقہ حکام کو فراہم کی جائے،سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں تمام ڈاکٹرز، پیرامیڈیکس اور دیگر طبی عملہ ہائی الرٹ رہے۔