
ضلعی انتظامیہ کے مطابق جاں بحق ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 78 ہو گئی، جبکہ مزید ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
ڈپٹی کمشنر بونیر کاشف قیوم کے مطابق شدید بارشوں کے بعد پہاڑی علاقوں سے آنے والے سیلابی ریلے کئی دیہات کو اپنی لپیٹ میں لے گئے، جس کے نتیجے میں متعدد مکانات تباہ اور درجنوں افراد لاپتہ ہو گئے۔ اب تک 56 جاں بحق افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں جبکہ ریسکیو ٹیمیں ملبے تلے دبے باقی افراد کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں۔
کاشف قیوم نے بتایا کہ پہاڑی علاقوں میں نقصان سب سے زیادہ ہوا ہے، جس کے باعث زمینی راستے بند ہونے کے باعث امدادی کارروائیوں میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ ایسے میں پاک فوج اور ضلعی انتظامیہ ہیلی کاپٹر کے ذریعے پھنسے ہوئے افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہے ہیں۔
دوسری جانب چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ بونیر میں آنے والے سیلاب نے انسانی جانوں اور املاک کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:باجوڑ، آسمانی بجلی گرنے سے 9 افراد جاں بحق
دوسری جانب کے پی حکومت کے ہیلی کاپٹر اور ریسکیو ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، جبکہ عارضی ریلیف کیمپ قائم کر کے متاثرین کو کھانے، پینے اور طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔
حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر ضروری نقل و حرکت سے گریز کریں اور محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں تاکہ مزید جانی نقصان سے بچا جا سکے۔