
اس اقدام کا مقصد نادرا دفاتر میں الجھن کو کم کرنا اور طریقہ کار کو سہل بنانا ہے۔ نام کی تبدیلی کے لیے شہریوں کو چند اہم دستاویزات تیار رکھنی ہوں گی جن میں یونین کونسل یا کینٹ بورڈ سے جاری کردہ نیا کمپیوٹرائزڈ پیدائشی سرٹیفکیٹ شامل ہے جس میں نیا نام درج ہو۔
اگر یہ دستاویز دستیاب نہ ہو تو نادرا کا حلف نامہ فارم مکمل کرنا ہوگا جن میں B-فارم رکھنے والوں کے لیے فارم C1 اور CNIC رکھنے والوں کے لیے فارم C2 شامل ہے۔ اگر نام کی تبدیلی مذہبی نوعیت کی ہو تو دارالافتاء سے جاری کردہ سرٹیفکیٹ بھی درکار ہوگا۔
نادرا میں عمل کا آغاز قریبی رجسٹریشن سینٹر سے ٹوکن حاصل کرنے سے ہوتا ہے۔ اس کے بعد بایومیٹرک تصدیق کی جاتی ہے جس میں فنگر پرنٹس اور تصویر لی جاتی ہے۔ پھر عملہ آپ کا نیا نام اور دیگر تفصیلات سسٹم میں درج کرتا ہے اور آپ کو پرنٹ شدہ فارم دکھا کر تصدیق کرنے کا موقع دیا جاتا ہے۔ تمام معلومات کی تصدیق کے بعد نادرا انچارج فائل کا جائزہ لیتا ہے اور چند تصدیقی سوالات پوچھ کر منظوری دیتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سرکاری حج سکیم: بینکوں کے ذریعے 91 ہزار 300 درخواستیں جمع
نام کی تبدیلی کے لیے مختلف فیس اور پروسیسنگ ٹائم مقرر کیے گئے ہیں۔ ایگزیکٹو سروس کے تحت 7 دن میں شناختی کارڈ کے اجرا کی فیس 2500 روپے، 15 دن کی ایگزیکٹو سروس کے لیے 1500 روپے جبکہ نارمل سروس (30 دن) کے لیے فیس 750 روپے رکھی گئی ہے۔ منظوری کے بعد شہریوں کو ایس ایم ایس کے ذریعے اطلاع دی جاتی ہے جس کے بعد وہ مقررہ دن پر متعلقہ نادرا دفتر سے نیا شناختی کارڈ حاصل کر سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ تمام ضروری دستاویزات پہلے سے تیار رکھیں۔ اگر ضرورت ہو تو کوئی قریبی رشتہ دار (بلڈ ریلیٹیو) ساتھ لے کر جائیں، اپنی ضرورت اور جلدی کے مطابق فیس کیٹیگری کا انتخاب کریں، اور SMS اپڈیٹس کے لیے موبائل فون فعال رکھیں۔ نادرا نے یہ عمل پہلے سے کہیں زیادہ آسان، موثر اور تیز کر دیا ہے تاکہ شہری بآسانی اپنے شناختی کارڈ پر نام تبدیل کروا سکیں۔