
ڈپٹی وزیر اعظم پاکستان اسحاق ڈار نے داتا گنج بخش ہجویریؒ کے عرس کی تقریبات کے افتتاح کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج سے لے کر جمعے کی رات تک سب کے لیے دعا کریں تو خصوصی طور پر پاکستان کے لئیے بھی دعا کریں، پاکستان آہستہ آہستہ دوبارہ ترقی کی جانب گامزن ہے، معیشت اور سفارتی تعلقات میں بہتری ہو رہی ہے، یہ سلسلہ تب تک جاری رہے گا جب تک پاکستان اسلام کا مظبوط قلعہ نہیں بن جاتا۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ یہ طویل سفر ہے لیکن اس کا آغاز ہو رہا ہے، جشن آزادی اور عرس مبارک ساتھ ساتھ آئے ہیں، جشن آزادی بھی بہت بہت مبارک ہو، پاکستان کی ترقی کے لئیے خصوصی دعائیں کریں، پاکستانی عوام کی ترقی و خوشحالی کے لئے دعائیں کریں، اللہ کے فضل و کرم سے پاکستان کو بے شمار کامیابیاں حاصل ہوئیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور پولیس کا جشن آزادی پر زیرو ٹالرنس ایکشن پلان جاری
انہوں نے کہا کہ جن میں اصل کامیابی معرکہ حق ہے پاکستان کو بے پناہ عزت ملی ہے، ہمسایہ ملک جانے اور اس کے کام جانے، ہم نے اپنا کام جاری رکھنا ہے معاشی ترقی کی طرف شہباز شریف کی بھر پور توجہ ہے، شہباز شریف کی ٹیم معاشی اور سفارتی محاذ پر کامیابی حاصل کر رہی ہے، ڈس انفارمیشن سے پرہیز کرنا چاہیے، جب تک کوئی چیز ثابت نہ ہو آگے نہیں پھیلانا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب کوئی انسان اپنے ملک اور اداروں کے خلاف ہتھیار اٹھا لے وہ بغاوت ہوتی ہے،جس میں پھر کوئی بندہ کچھ نہیں کر سکتا، نہ اس حکومت نے یہ مقدمات بنائے تھے نہ سہولت کاری کی تھی، عدالتی فیصلوں کا احترام کرنا پڑے گا، میں وزیر اعظم اور فلیڈ مارشل نے کئی دورے اکٹھے کئے ہیں، ہم ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں، جب تک تمام ادارے اور سیاسی جماعتیں ملکر کام نہیں کریں گے تو ملک آگے نہیں جائے گا۔
ڈپٹی وزیر اعظم پاکستان نے کہا کہ جہاں تک دہشتگردی کا تعلق ہے وزارت خارجہ میں دو درجن لوگوں نے مذاکرات کئے ہیں، مجید بریگیڈ کو ثبوت دئیے ہیں کہ یہ بی ایل اے کا حصہ ہے، ہم نے اتنے ثبوت فراہم کئے کہ امریکہ نے مجبور ہو کر اس کو شامل کیا ہے، وزارت خارجہ کی ویب سائٹ پر ہم نے بھی خبر دی ہے، امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات میں یہ بات کی اور انہوں نے پاکستان کی تعریف کی ہے، پاکستان کی حکومت فلسطین کے حوالے سے بھرپور حمایت کی ہے، اسلامی تنظیم کا اجلاس بہت جلد جدہ میں منعقد ہو رہا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ ہم نے ہر جگہ واضح کر دیا ہے اگر ہمارا پانی روکا گیا تو اس کو جنگ تصور کریں گے، انڈیا خود انٹرنیشنل فورم پر گیا تھا جس کا فیصلہ آیا ہے، انٹرنیشنل قوانین کے تحت دونوں فریقوں کی مرضی سے کوئی معاہدہ ختم ہو سکتا، ہم ایک قطرے کی کمی افورڈ نہیں کر سکتے۔