
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں پاکستان پیپلز پارٹی کی رکنِ قومی اسمبلی شرمیلا فاروقی نے ایک نیا بل پیش کیا جس کا مقصد شادی شدہ خواتین کو غیرمنصفانہ طور پر سسرال یا شوہر کے گھر سے بے دخل کیے جانے کے خلاف قانونی تحفظ فراہم کرنا ہے۔
بل کے متن کے مطابق اگر کوئی شوہر یا اس کے گھر کا کوئی فرد بیوی کو بلاجواز یا غیرمنصفانہ طور پر گھر سے نکالتا ہے تو اسے سخت قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس جرم کے مرتکب کو کم از کم 3 ماہ اور زیادہ سے زیادہ 6 ماہ قید کی سزا دی جا سکے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ مجرم پر 2 لاکھ روپے تک جرمانہ بھی عائد کیا جا سکے گا۔ اس طرح یہ بل نہ صرف قید بلکہ مالی سزا کو بھی شامل کرتا ہے، تاکہ اس عمل کی سنگینی واضح کی جا سکے اور ایسے واقعات کی روک تھام ہو۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا ایک لاکھ نوجوانوں کو مفت لیپ ٹاپس دینے کا اعلان
بل میں یہ بھی وضاحت کی گئی ہے کہ یہ سزا صرف شوہر تک محدود نہیں ہو گی بلکہ گھر کے کسی بھی فرد پر لاگو ہو سکتی ہے جو بیوی کو غیرمنصفانہ طور پر گھر سے نکالنے کے عمل میں ملوث ہو۔ اس میں سسرال کے دیگر افراد جیسے ساس، سسر، دیور یا نند بھی شامل ہو سکتے ہیں، اگر وہ اس غیرقانونی عمل میں شریک پائے گئے۔
بل میں یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ بیوی کو گھر سے نکالنے کے مقدمات فرسٹ کلاس مجسٹریٹ کی عدالت میں سنے جائیں گے، تاکہ مقدمات کو ترجیحی بنیادوں پر نمٹایا جا سکے اور متاثرہ خواتین کو جلد انصاف مل سکے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ ایسے معاملات میں تاخیر نہ ہو اور متاثرہ خاتون کو فوری قانونی تحفظ فراہم کیا جا سکے۔
ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے اس مجوزہ بل کو مزید غور و خوض اور سفارشات کے لیے متعلقہ پارلیمانی کمیٹی کے سپرد کر دیا ہے۔ کمیٹی اس بل کا تفصیلی جائزہ لے گی اور ضرورت پڑنے پر اس میں ترامیم یا اضافے تجویز کرے گی، تاکہ اسے مزید مؤثر اور قابلِ عمل بنایا جا سکے۔