
پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ارشد علی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب اور سینیٹر شبلی فراز کو ایوان سے ڈی نوٹیفائی کرنے کے خلاف کیس کی سماعت کی۔ عمر ایوب، اور بیرسٹر گوہر عدالت میں پیش ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں:پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی کو رہا کرنے کا حکم
درخواست گزار وکیل بیرسٹر گوہر نے عدالت کو بتایا کہ پشاور ہائی کورٹ نے عمر ایوب اور شبلی فراز کے خلاف الیکشن کمیشن کو مزید کارروائی سے روکا تھا، اسپیکر قومی اسمبلی اور چیرمین سینیٹ نے عمر ایوب اور شبلی فراز کو ڈی نوٹیفائی کر دیا۔
جسٹس ارشد علی نے استفسار کیا کہ آپ ہمیں پہلے اس کیس میں عدالتی دائرہ اختیار کے بارے میں بتائیں، الیکشن کمیشن نے اے ٹی سی عدالتی فیصلے کے بعد عمر ایوب اور شبلی فراز کو نااہل کیا۔ بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ الیکشن کمیشن خود سے آرٹیکل 63 کا استعمال کر کے کسی کو نااہل نہیں کر سکتا۔
جسٹس ارشد علی نے استفسار کیا کہ نااہلی کیس میں عدالت پہلے ہی حکم امتناع دے چکی ہے، آپ کو اتنی جلدی کیا ہے۔ بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اپوزیشن نشتیں ہمارا حق ہے، ڈر ہے کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کی نشست دوسری جماعت کو نا دے دی جائے۔ دلائل کے بعد پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 15 اگست تک سماعت ملتوی کر دی۔