
مقامی ذرائع کے مطابق یہ افسوسناک واقعہ علاقے اعظم ورسک میں پیش آیا، جہاں نامعلوم مسلح افراد نے ایک منصوبہ بند حملے میں مولانا کو گولیوں کا نشانہ بنایا۔ مولانا ثنا اللہ اپنی روزمرہ کی مصروفیات کے تحت اعظم ورسک بازار کی جانب جا رہے تھے کہ اچانک گھات لگا کر بیٹھے ہوئے حملہ آوروں نے ان پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔ فائرنگ کے نتیجے میں مولانا موقع پر ہی دم توڑ گئے، جبکہ حملہ آور باآسانی فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
یہ بھی پڑھیں: نوجوانوں میں ہارٹ اٹیک کی شرح میں خطرناک اضافہ
علاقے میں یہ خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی، اور لوگوں میں خوف و ہراس کی فضا پیدا ہو گئی۔ واقعے کے بعد بڑی تعداد میں مقامی لوگ جائے وقوعہ پر جمع ہو گئے۔ عینی شاہدین کے مطابق حملہ اچانک اور انتہائی قریب سے کیا گیا، جس کے باعث مولانا کے پاس بچاؤ کا کوئی موقع نہ تھا۔ واقعے کے فوراً بعد سیکیورٹی فورسز اور پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور حملہ آوروں کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن شروع کر دیا۔
جے یو آئی (ف) کی قیادت نے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے علاقے میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال کا مظہر قرار دیا ہے۔ پارٹی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ مولانا کی شہادت ایک ناقابل تلافی نقصان ہے، اور حکومت و قانون نافذ کرنے والے ادارے اس واقعے میں ملوث عناصر کو فوری گرفتار کر کے انصاف کے کٹہرے میں لائیں۔