
تفصیلات کے مطابق ریٹائرڈ جسٹس شاہ نواز طارق جو کہ خواتین کو دفاتر میں ہراسانی سے تحفظ فراہم کرنے والے محتسب ہیں، انہوں نے تفصیلی فیصلے میں کہا کہ مونس علوی پر لگائے گئے الزامات ثابت ہو چکے ہیں۔ فیصلے کے مطابق سی ای او نے نہ صرف خاتون کو ہراساں کیا بلکہ متاثرہ خاتون کو ذہنی اذیت بھی دی۔
واضح رہے کہ فیصلے کے مطابق مونس علوی کو ایک ماہ کے اندر 25 لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنا ہو گا۔ اگر مقررہ وقت میں جرمانہ ادا نہ کیا گیا تو ان کی منقولہ و غیر منقولہ جائیداد ضبط کی جا سکتی ہے۔ ان کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بھی بلاک کیا جا سکتا ہے تاکہ عدالتی حکم پر عملدرآمد یقینی بنایا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب حکومت کا ’دھی رانی پروگرام‘، 5,000 اجتماعی شادیوں کا منصوبہ
مونس علوی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ X (سابقہ ٹوئٹر) پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ میرے لیے انتہائی تکلیف دہ ہے۔ میں قانونی عمل اور اداروں کا احترام کرتا ہوں مگر ساتھ یہ بھی کہنا چاہتا ہوں کہ یہ فیصلہ اس حقیقت کی عکاسی نہیں کرتا جو میں نے محسوس کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ فیصلے کا جائزہ لے رہے ہیں اور اپیل کا حق استعمال کریں گے تاکہ سچائی سامنے آ سکے۔ یاد رہے کہ علوی نے شفاف قانونی عمل اور انصاف پر یقین کا اعادہ کیا۔