
پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے دو نائب امراء سمیت 11 کارکنوں کو گرفتار بھی کر لیا، جس سے سیاسی ماحول مزید کشیدہ ہو گیا ہے۔
واضھ رہے کہ جماعت اسلامی کا لانگ مارچ آج صبح لورالائی سے روانہ ہوا تھا جو ڈیرہ غازی خان سے ہوتے ہوئے ملتان کی طرف جا رہا تھا۔ مظفرگڑھ پہنچنے پر پولیس نے مارچ کے شرکاء کو آگے بڑھنے سے روک دیا اور گرفتار کارکنان کو نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔
لانگ مارچ کی قیادت جماعت اسلامی بلوچستان کے امیر اور رکن صوبائی اسمبلی مولانا ہدایت الرحمان بلوچ کر رہے ہیں۔ یہ لانگ مارچ دو روز قبل کوئٹہ سے روانہ ہوا تھا، جس کا مقصد عوامی مسائل کو اجاگر کرنا اور حکومت پر دباؤ ڈالنا تھا کہ بلوچستان کے حقوق اور وسائل کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنایا جائے۔
یہ بھی پڑھیں:پی ٹی آئی احتجاج سے متعلق اعلان یکم اگست کو کرے گی، جنید اکبر
دوسری جانب پولیس حکام کہنا ہے کہ لانگ مارچ کیلئے مطلوبہ سیکیورٹی کلیئرنس اور اجازت نہیں لی گئی تھی، جس کے باعث شرکاء کو روکا گیا ہے۔
جماعت اسلامی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ مارچ پر روک اور گرفتاریوں کا مقصد عوامی آواز کو دبانا ہے، مگر وہ اپنے مقصد سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔