
ڈائریکٹوریٹ جنرل آف پاسپورٹس اینڈ امیگریشن کے ترجمان کے مطابق اس فیصلے کا مقصد بین الاقوامی معیار سے ہم آہنگ ہونا اور موجودہ سماجی تقاضوں کو مدنظر رکھنا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ دنیا کے کئی ممالک میں پہلے ہی والدہ کا نام پاسپورٹ کا حصہ ہوتا ہے، لہٰذا پاکستان میں بھی اس عمل کو نافذ کیا جا رہا ہے تاکہ عالمی سطح پر دستاویزات کے اعتبار کو مزید بہتر بنایا جا سکے۔
یہ تبدیلی نہ صرف نئے پاسپورٹس پر لاگو ہوگی بلکہ تجدید شدہ پاسپورٹس پر بھی والدہ کا نام شامل کیا جائے گا۔ اس فیصلے سے شہریوں کی شناخت میں مزید شفافیت آئے گی اور سفری دستاویزات کی قبولیت میں بہتری آئے گی۔
یہ بھی پڑھیں:پنجاب کے 22 شہروں میں مفت وائی فائی نیٹ ورک فعال
دوسری جانب عوامی سطح پر یہ سوال بھی زیرِ بحث ہے کہ کیا پرانے پاسپورٹ رکھنے والے افراد کو نیا پاسپورٹ بنوانا پڑے گا؟ اس حوالے سے ترجمان نے واضح کیا کہ موجودہ پاسپورٹس اپنی معیاد تک قابلِ استعمال رہیں گے، نئی پالیسی کا اطلاق صرف نئے جاری یا تجدید شدہ پاسپورٹس پر ہوگا۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام نہ صرف ایک مثبت پیش رفت ہے بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کے دستاویزی نظام کو مضبوط بنانے کی سمت ایک اہم قدم بھی ہے۔