
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سربراہ عوام پاکستان پارٹی شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ الیکشن عوام کے نام سے ہوتا ہے، الیکشن متنازع اور عوامی رائے کے بغیر ہوں گے تو ملک آگے کیسے بڑھے گا؟ جب تک ملک آئین قانون کے مطابق نہیں چلے گا ملک ترقی نہیں کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ آپ دو ہزار ترامیم کرلیں کچھ نہیں ہو گا، ملک آئین وقانون کے مطابق نہیں چلے گا تو ترقی نہیں کرے گا، یہ ملک حکمرانوں کا نہیں ہم سب کا ہے،یہ ملک اور عوام تکلیف کا شکار ہے، ملک وہ چلتا ہے جس میں فلاح کی بات کی جائے۔
سربراہ عوام پاکستان پارٹی کا کہنا تھا کہ ہماری سیاست آئین اور قانون کی حکمرانی کی ہے،ہم سے کوئی رابطہ ہوا نہ ہی ہم نے ن لیگ میں واپس جانا ہے،ہم نے اپنی اسی جماعت میں رہنا ہے، تمام جماعتیں ہماری والی بات کریں تو ملک ترقی کر جائے،یہ خبریں اس لئے پھیلائی جاتی ہیں کیونکہ یہ ہم سے خائف ہیں ، ہماری جماعت آگے بڑھ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے وزیراعظم چودھری نثار کے گھر آئے ملاقات ہو گئی،مجھ سے کسی کا رابطہ نہیں، پرانی دوستی اور تعلق ہے قائم رہ سکتا ہے، مجھے ووٹ کو عزت دو کی سیاست سے اتفاق ہے ،اقتدار کو عزت دو کی سیاست سے نہیں۔
شاہد خاقان عباسی نے پنجاب حکومت پر نام لیے بغیر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ترقیاتی کام عوام کے پیسے سے ہوتے ہیں کسی کی تشہیر کے لیے نہیں ہوتے ، جتنی کرپشن آج نظام کے اندر ہے کبھی ایسی نہیں تھی، آج ترقی کے منصوبے وہ ہوتے ہیں جہاں کرپشن زیادہ ہو سکے۔
یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ ن کی مولانا کو سینیٹ الیکشن پر اتحاد کی پیشکش
ان کا کہنا تھا کہ یہاں اب نہیں دیکھا جاتا کہ منصوبے عوام کی فلاح کے لئے ہوں گے،نہ ہی پلاننگ کی جاتی ہے، صحت اور تعلیم کا نظام دیکھ لیں کیا بہتری آئی ہے؟ موجودہ حکومت بزدار کی حکومت سے بھی خراب ہے، جب آپ کو عوام کی پرواہ نہیں ہو گی،آپ عوام کے پیسے کو عوام کی فلاح کی بجائے اپنی ذاتی تشہیر کے لئے خرچ کریں گے تو نظام تو پھر ناکام ہو گیا۔
سندھ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ 17سال سے سندھ میں پیپلزپارٹی کی حکومت ہے، 40 فیصد عوام پانی سے محروم ہے،17 سال سے آپ پائپ نہیں لگا سکے، کراچی میں لوگوں کے گھروں میں پانی ٹینکر سے آتا ہے ٹینکر کا مالک کون ہے؟ کراچی کی سڑکوں کی حالت اور لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال دیکھ لیں۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہر حوالے سے ملک پستی کا شکار ہے،یہ عوام کے نمائندے نہیں ہیں، جب تک آئین و قانون کی حکمرانی نہیں ہو گی ملک ترقی نہیں کرے گا، اقتدار میں بیٹھے لوگ اور سیاسی رہنما اس ملک کے نظام کو بدلیں اور دشمنی کو سیاست سے ختم کریں،تفریق ختم ہونے تک یہ ملک آگے نہیں چلے گا۔
پی ٹی آئی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہ احتجاج کرنا ہے تو مقصد ہونا چاہیے کہ ملک درست ہو،کیا اپوزیشن اپنا رول ادا کر رہی ہے،یہ سوال اپوزیشن سے ہے،اگر آپ کی تحریک کا مقصد ہے کہ عمران خان جیل سے باہر آجائے تو ہر سیاسی رہنما جیل میں گیا، اپوزیشن کو ملکی نظام کی بہتری اور قانون کی بالادستی کی بات کرنی چاہیے اسی میں عمران خان کی بھی بہتری ہے ۔
شاہد خاقان عباسی کا حکومت پر تنقید کرتےہوئے کہنا تھا کہ اگر ایک شخص کے بیٹے آتے ہیں آپ کس قانون کے تحت گرفتار کریں گے،ہم اخلاقی قدریں کھو چکے ہیں،جمہوری اور پارلیمانی قدریں پہلے کھو چکے ہیں، ہماری کوشش تھی سوچ میں ہم آہنگی ہو ، اپوزیشن اپنا کردار ادا کرے لیکن جس طرح حکومت ناکام ہے اسی طرح اپوزیشن بھی ناکام ہے۔
اس کو بھی پڑھیں: صدر زرداری کے استعفیٰ کی افواہوں پر پیپلزپارٹی کا ردعمل آگیا
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن ویسے ہی متحد ہوتی ہے اسے اتحاد پیدا کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی، اپوزیشن کی جماعتوں میں اختلافات بھی ہیں لیکن ان کو دور کرنے کی ضرورت ہے، نواز شریف کے اڈیالہ جیل جانے کے بیان کا نہیں پتا کہ انہوں نے دیا بھی یا نہیں۔
سابق وزیراعظم کا حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہنا تھا کہ دونوں جماعتیں چارٹر آف ڈیموکریسی پڑھ لیں وہ دونوں جماعتیں آج اقتدار میں ہیں،حکومت کا چوتھا بجٹ ہے لیکن کوئی بہتری،کوئی راستہ نظر نہیں آرہا، ملک کا بجٹ ان کے بس سے باہر ہے ۔
سربراہ عوام پاکستان پارٹی نے کہا کہ تھانیداری سے معیشت نہیں چلتی نظام سے چلتی ہے،پوری دنیا کا نظام کیا تھانے داری سے چلتا ہے؟ اگر آپ کرپٹ لوگوں کو مزید اختیار دے دیں تو وہ مزید کرپٹ ہو جائیں گے، نادرا کا نظام استعمال کرکے ٹیکس کولیکشن کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔
صدر مملکت کو ہٹانے کی خبروں سے متعلق ایک سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نہ وہ اپنی مرضی سے آئے نہ جائیں گے ، صدر کے عہدے کے حقیقت کیا ہے آپ روز بھی صدر بدلیں تو ملک کو کوئی فرق نہیں پڑے گا،ملک کے صدر کو نظر نہیں آتا ملک اور سندھ کے حالات کیا ہیں ، کراچی میں لوگوں کے پاس پانی نہیں،انہوں نے کبھی کوئی بات نہیں کی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ صدر کا کام ہوتا ہے کہ ملک کے حالات خراب ہوں تو وہ بتائے، وہ صدر مملکت ہے ، سب کو اس کی بات سننی چاہیے، آپ کوئی بھی ہائبرڈ نظام عوام کے سامنے رکھیں اور بتائیں کہ ہم آئین میں یہ تبدیلیاں کر سکتے ہیں یہی ملکی مسائل کا حل ہے۔