
تفصیلات کے مطابق موٹر سائیکل کے لیے 1,850 روپے اور گاڑیوں کے لیے 2,450 روپے مالیت کی نئی سندھ نمبر پلیٹس کی قیمت پرعوام کی جانب سے تنقید کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
سماجی کارکن فیضان حسین نے موٹر سائیکل اور گاڑیوں کی نمبر پلیٹس کی تبدیلی کے اس فیصلے کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ درخواست گزار نے سیکریٹری ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن، موٹر وہیکل رجسٹریشن وِنگ، اور ڈی آئی جی ٹریفک کو فریق بنایا گیا ہے۔
یاد رہے کہ فیضان حسین نے درخواست میں یہ مؤقف اختیار کیا ہے کہ موجودہ نمبر پلیٹس کو اجرک نمبر پلیٹس سے تبدیل کرنے کا فیصلہ عوام کے لیے شدید پریشانی کا باعث ہے۔
درخواست کے مطابق، حکومت کے ایک حالیہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ وہ گاڑیاں جن پر اجرک ڈیزائن والی نمبر پلیٹس نہیں ہوں گی، انہیں بند (impound) کر دیا جائے گا جبکہ شہری پہلے ہی سابقہ نمبر پلیٹس کی مکمل ادائیگی کر چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب بھر میں اسکول بس سروس شروع کرنے کی تیاری کا آغاز
درخواست گزار کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ نئی ڈیزائن والی نمبر پلیٹس مفت فراہم کرے اور ان پلیٹس کے نہ ہونے پر گاڑیوں کو بند کرنے یا جرمانہ کرنے کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ ٹریفک پولیس اورموٹر وہیکل اتھارٹیز نے اس نمبر پلیٹ کی تبدیلی کو منافع بخش کاروبار بنا دیا ہے جس کے نتیجے میں عوام کو غیر ضروری ہراسانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
یہ بھی الزام عائد کیا گیا ہے کہ سرکاری محکمے نئی نمبر پلیٹس کے اجراء میں مہینوں لگا رہے ہیں جبکہ سڑک کنارے بیٹھے غیر قانونی فروش جعلی پلیٹس بنا کر فروخت کر رہے ہیں۔
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ حکومت کو حکم دیا جائے کہ نئی اجرک نمبر پلیٹس مفت فراہم کی جائیں اور فوری طور پر جرمانے اور گاڑیاں بند کرنے کے عمل کو روکا جائے۔