
جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی رہنما اسد قیصر کیخلاف آزادی مارچ کیس میں بریت کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنایا۔ یہ مقدمہ پاکستان تحریک انصاف کے 2022 کے آزادی مارچ کے سلسلے میں درج کیا گیا تھا، جب پارٹی کی قیادت نے اسلام آباد کی طرف احتجاجی مارچ کا اعلان کیا تھا۔
اس دوران مختلف رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف تھانہ کوہسار سمیت دیگر تھانوں میں پرچے درج کیے گئے تھے۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی کی، ریاستی رٹ کو چیلنج کیا اور امن و امان کی صورتحال کو متاثر کیا۔
یہ بھی پڑھیں: عمر ایوب نااہلی کیس: الیکشن کمیشن نے فیصلہ محفوظ کرلیا
اسد قیصر کے خلاف درج مقدمے میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ انہوں نے آزادی مارچ میں شرکت کے ذریعے قانون کی خلاف ورزی کی، تاہم ان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اسد قیصر کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں ہے اور انہیں محض سیاسی بنیادوں پر اس مقدمے میں ملوث کیا گیا۔ عدالت نے دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ سنایا اور اسد قیصر کو مقدمے سے بری کر دیا۔
یاد رہے کہ اس مقدمے میں پی ٹی آئی کے کئی دیگر سینئر رہنما پہلے ہی بری ہو چکے ہیں، جن میں شاہ محمود قریشی، فواد چوہدری اور دیگر شامل ہیں۔ ان تمام افراد پر 2022 میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں اور جلسوں کے دوران مختلف نوعیت کے الزامات عائد کیے گئے تھے، لیکن عدالتوں نے ثبوتوں کی عدم موجودگی یا کمزور پراسیکیوشن کی بنیاد پر ان افراد کو بری کر دیا۔