ججز کی سینیارٹی ازخود طے کرنے پر جسٹس منصور علی شاہ کا اعتراض
Justice Mansoor Ali Shah
فائل فوٹو
اسلام آباد: (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ کے معزز جج جسٹس منصور علی شاہ نے ججز کی سینیارٹی ازخود طے کرنے کے فیصلے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ نے 30 جون کو سیکریٹری جوڈیشل کمیشن کو ایک خط ارسال کیا، جس میں انہوں نے صدر مملکت کی جانب سے سینیارٹی طے کرنے کے عمل پر سوالات اٹھائے۔

خط کے متن کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت صدر مملکت سینیارٹی طے کرنے سے پہلے چیف جسٹس آف پاکستان سے لازمی مشاورت کے پابند تھے، مگر یہ عمل نظرانداز کیا گیا اور فیصلہ جلد بازی میں خود ہی کر لیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:اپوزیشن کے 26 ارکان کو ڈی سیٹ کرنیکی کارروائی شروع

جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا ہے کہ اس اہم آئینی معاملے پر نہ تو عدالتی رائے لی گئی اور نہ ہی متعلقہ فورم سے مشاورت کی گئی، جس سے عدالتی خودمختاری اور سسٹم میں شفافیت پر سوالات جنم لیتے ہیں۔ مزید یہ کہ خط میں یہ بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ معاملہ اس وقت انٹرا کورٹ اپیل میں زیر التوا ہے۔

خیال رہے کہ یہ خط اعلیٰ عدلیہ میں سینیارٹی کے اصولوں اور تقرریوں کے شفاف عمل پر ایک نئی بحث کا آغاز کر سکتا ہے، جو مستقبل کی عدالتی حکمتِ عملی پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔