سوات سانحہ: محکمہ آبپاشی نے بیان انکوائری کمیٹی کو ریکارڈ کرا دیا
 سوات سانحہ پر ایگزیکٹو انجینئر محکمہ آبپاشی نے شواہد اور بیان انکوائری کمیٹی کو ریکارڈ کرا دیے۔
فائل فوٹو
پشاور: (سنو نیوز) سوات سانحہ پر ایگزیکٹو انجینئر محکمہ آبپاشی نے شواہد اور بیان انکوائری کمیٹی کو ریکارڈ کرا دیے۔

ذرائع کے مطابق ایگزیکٹیو انجینئر وقارشاہ نےسیلابی صورتحال بارے متعلقہ محکموں کو بھیجے گئے واٹس ایپ میسجز کمیٹی کو جمع کرائے، فلڈ ڈسچارج ریڈنگ سمیت دیگر ریکارڈ انکوائری کمیٹی کے حوالے کیا گیا۔

سرکاری ذرائع کی جانب سے بتایا گیا کہ انکوائری کمیٹی نے سوال کیا کہ مینگورہ بائی پاس روڈ پر سیاح کیسے ڈوبے؟

ایگزیکٹو انجینئر نے جواب دیا کہ ساڑھے 9 بجے تک مینگورہ بائی پاس پر صورتحال نارمل تھی، ڈوبنے والے سیاح دریا میں سیلفیاں لے رہے تھے، سیاح جس وقت دریا میں اترے اس وقت صورتحال نارمل تھی۔

انہوں نے بتایا کہ 10 بجے کے بعد منگلا ور نالہ، مالم جبہ نالہ، سوخ درہ نالہ اور مٹہ نالہ کا پانی دریائےسوات میں گرا، خوازخیلہ گیمن بریج سے 26 ہزار کیوسک پانی پونے 11 بجے واقعے کی جگہ پر پہنچا ، مقامی نالوں کےپانی سے دریا میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہوا جس سےسیاح بہہ گئے۔

یہ بھی پڑھیں: دریائے سوات میں ایک ہی خاندان کے 18 افراد پانی میں بہہ گئے

انکوائری کمیٹی نے استفسار کیا کہ سیلابی صورتحال کیسے پیدا ہوئی؟ کیا وقت پر متعلقہ محکموں کواطلاع دی؟ جس پر ایگزیکٹو انجینئر محکمہ آبپاشی نے جواب دی اکہ خوازخیلہ میں گیمن بریج پر سیلابی صورتحال 9 بج کر 30 منٹ پر پیدا ہوئی، بحرین اور اطراف میں بارش ہو رہی تھی اور پہاڑوں پر کلاؤڈ برسٹ ہوا۔

وقار شاہ نے مزید کہا کہ دریائےسوات میں پتھروں اور مٹی والا پانی گرا اور پانی کےبہاؤ میں اچانک اضافہ ہوا، دریائے سوات میں پانی کےبہاؤ میں مسلسل اضافے سے ضلعی انتظامیہ سمیت تمام اداروں کو بروقت آگاہ کیا، محکمہ آبپاشی کا گیج ریڈر موقع پر موجود تھا اور ساتھ ساتھ ریڈنگ متعلقہ محکموں کو بھیج رہا تھا۔