
تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور اچانک سپریم کورٹ پہنچے اور جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے سامنے پیش ہوئے۔ ایڈووکیٹ لطیف کھوسہ اور ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخواہ شاہ فیصل بھی عدالت حاضر ہوئے۔
لطیف کھوسہ نے موقف اپنایا کہ ایک ارجنٹ مسئلہ درپیش ہے، خیبرپختونخوا اسمبلی کا بجٹ سیشن چل رہا ہے، بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کی درخواست ارجنٹ سنی جائے۔ جس پر جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ جوڈیشل سائیڈ پر ہم کچھ نہیں کر سکتے، چیف جسٹس یحیی آفریدی یا رجسٹرار سپریم کورٹ سے رجوع کریں، یہی بہترین طریقہ ہے، آپ کا وقت بچے گا، آپ نے غلط دروازہ کھٹکھٹایا ہے، چیف جسٹس یحیی خان پریکٹس پروسیجر کمیٹی کے چیئرمین ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 3 گھنٹے میں پاس کیا گیا بجٹ قبول نہیں: علیمہ خان
اسی دوران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور روسٹرم پر آئے اور کہا کہ بجٹ منظوری کا پراسس اسمبلی میں چل رہا ہے، پارٹی سربراہ کا ایک ویژن ہوتا ہے، ہماری بار بار کی درخواست کے باوجود عمران خان سے ملاقات نہیں کرائی گئی، تحریک انصاف کی بجٹ کمیٹی بانی سے ملاقات کرے گی، عمران خان نے سپریم کورٹ کو خط بھی لکھا تھا، خط پر چیف جسٹس یحیی آفریدی نے بڑے اچھے ریمارکس دیئے تھے۔ خط کیساتھ سابق وزیراعظم نے ثبوت بھی لگائے تھے، بانی کے خط پر کوئی عمل نہیں ہوا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ چیف جسٹس یحیی خان پاکستان لاہور میں ہے، چیف جسٹس سے رجوع کریں، جوڈیشل سائیڈ پر ہم کچھ نہیں کر سکتے۔ جس پر لطیف کھوسہ نے کہا کہ آپ کا آشیرباد چاہتے ہیں، آپ معاملہ چیف جسٹس کو بجھوا سکتے ہیں۔ جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ بہتر یہ ہے رجسٹرار یا چیف جسٹس سے رجوع کرے۔ چیف جسٹس آف پاکستان موجود ہیں ، ان سے درخواست کر لیں۔