
ملاقات کرنے والی بہنوں ڈاکٹر عظمیٰ اور نورین نیازی کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے کہا ہے کہ عمران خان نے کہا ہے کہ یہ نہیں ہوسکتا خیبرپختونخوا کا بجٹ قبول کرلیں جو تین گھنٹے میں پاس کر لیا گیا۔ معاشی ٹیم سے میری مشاورتی ملاقات کی اجازت کیلئے پارٹی سپریم کورٹ جائے ، بجٹ میں جو تبدیلیاں کرنا پڑیں اسے دیکھوں گا۔
یہ بھی پڑھیں: بجٹ منظوری: علی امین گنڈاپور اور علیمہ خان آمنے سامنے
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عظمیٰ اور نورین نیازی کی بانی سے ملاقات ہوئی ہے لیکن مجھے اس بار بھی نہیں جانے دیا گیا، عمران خان کہا کہ بیرسٹر سیف بھیجے گئے تھے انہوں نے سمجھانے کی کوشش کی کہ بجٹ اتنی جلدی اور مجبوری میں کیوں پیش کیا گیا۔
دوسری جانب وزیراعلی علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سے جب بھی ملاقات ہوئی ان کی ہدایت کے مطابق بجٹ میں تبدیلیاں لائیں گے، صوبائی اسمبلی نے مالی سال 26-2025 کا بجٹ منظور کرتے ہوئے 66 محکموں اور اداروں کے مطالبات زرکی مد میں 1962 ارب روپے کی منظوری دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا اسمبلی نے اجلاس میں مجموعی طور 66 محکموں اور اداروں کے مطالبات زر کی مد میں 1962 ارب روپے کی منظوری دی۔ سپیکر کی جانب سے کٹوتی کی تحاریک نہ لینے پر اپوزیشن بجٹ منظوری کا حصہ نہ بنی اور بجٹ منظوری کے وقت ایوان سے بائیکاٹ کیا۔ سپیکر نے رائے شماری کے بعد تمام کٹوتی تحاریک کثرت رائے سے ختم کر دیں۔