
ترمیم شدہ قواعد کے تحت اب کسی بچے کے بے فارم کے حصول سے قبل یونین کونسل میں پیدائش کے اندراج کو لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔ تین سال سے کم عمر بچوں کے لیے بایومیٹرک کی شرط ختم کر دی گئی ہے، تاہم تین سے دس سال کے بچوں کے لیے تصویر اور ممکنہ طور پر آئی رس اسکین لازمی ہوگا، جبکہ دس سے اٹھارہ سال کے بچوں سے مکمل بایومیٹرک ڈیٹا لیا جائے گا۔
نادرا نے فیملی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ (ایف آر سی) کو بھی باقاعدہ قانونی حیثیت دے دی ہے، جس کے تحت شہری اپنی فراہم کردہ معلومات کی تحریری تصدیق دیں گے۔ اب یہ سرٹیفکیٹ صرف نادرا کے ریکارڈ کی بنیاد پر جاری ہوگا، جس میں خاندانی تعلق کی تین اقسام (پیدائش، شادی اور گود لینا) واضح کی جائیں گی۔ متعدد شادیوں کی صورت میں تمام بیویوں کی تفصیلات سرٹیفکیٹ میں شامل ہوں گی۔
یہ بھی پڑھیں: بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام ، گھر بیٹھے ادائیگی کی تصدیق کریں
خواتین کو یہ اختیار حاصل ہوگا کہ وہ شناختی کارڈ پر اپنے والد یا شوہر میں سے کسی ایک کا نام اپنی مرضی سے درج کروا سکیں۔ علاوہ ازیں، شناختی کارڈ کی منسوخی یا بحالی سے متعلق کیسز کو 30 دن کے اندر نمٹانا لازمی قرار دیا گیا ہے۔
نادرا نے سادہ ٹیسلن شناختی کارڈز میں اسمارٹ کارڈ جیسی خصوصیات بھی شامل کر دی ہیں، جن میں اردو و انگریزی معلومات، کیو آر کوڈ اور دیگر حفاظتی فیچرز شامل ہیں ، وہ بھی بغیر کسی اضافی فیس کے۔
نادرا حکام کا کہنا ہے کہ ان ترامیم سے نہ صرف جعلی اندراجات کی روک تھام ہوگی بلکہ عوام کو سہولت، شفافیت اور اختیار بھی میسر آئے گا۔ عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اپنے ریکارڈ کی درستگی یقینی بنائیں اور بروقت اصلاح کروائیں۔