
یہ فیصلہ انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے جج منظر علی گل نے کوٹ لکھپت جیل میں سماعت کے دوران سنایا۔ عدالتی کارروائی کے مطابق، شاہ محمود قریشی پر شادمان تھانے میں درج مقدمہ نمبر 23/678 میں آتشزدگی، اشتعال انگیزی اور ہنگامہ آرائی جیسے سنگین الزامات عائد کیے گئے تھے۔
اس کیس میں شاہ محمود قریشی کی جانب سے معروف وکلاء رانا مدثر عمر اور بیرسٹر تیمور ملک نے عدالت میں بھرپور دلائل دیے۔ وکلاء کا مؤقف تھا کہ شاہ محمود قریشی کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ان کے خلاف کوئی ٹھوس شواہد موجود نہیں ہیں جو انہیں اس مقدمے سے جوڑتے ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان سے ملاقات نہیں کروائی جاتی تو بجٹ پاس نہیں ہوگا: علی امین گنڈا پور
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا۔ شاہ محمود قریشی کی ابھی مزید ضمانت کی 7 درخواستیں زیر سماعت ہیں۔
یاد رہے 9 مئی 2023 کو چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پرتشدد مظاہرے ہوئے تھے جن میں سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچایا گیا تھا۔ ان واقعات کے بعد درجنوں مقدمات درج کیے گئے جن میں پی ٹی آئی کے سینئر رہنما شامل کیے گئے۔
شاہ محمود قریشی کو بھی انہی الزامات کے تحت حراست میں لیا گیا اور وہ کئی ماہ سے مختلف کیسز میں جوڈیشل ریمانڈ پر تھے۔ تاہم عدالت میں ان کے وکلاء کی جانب سے پیش کیے گئے شواہد اور دلائل کے بعد اب ان کی رہائی کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔