
تفصیلات کے مطابق یہ کارروائی اس وقت عمل میں لائی گئی جب ایک غیر ملکی سیاح اور وی لاگر "جارج بکلی" نے انسٹاگرام پر ایک ویڈیو پوسٹ کی، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ ہوٹل کی جانب سے سیوریج کا پانی جھیل میں چھوڑا جا رہا ہے۔
ویڈیو میں جارج بکلی اپنے ایک دوست کے ہمراہ جھیل کے کنارے کھڑے نظر آ رہے ہیں اور کہتے ہیں: ہمیں ایک مقامی شخص سے معلوم ہوا کہ یہاں سیوریج کا پانی دراصل جھیل میں چھوڑا جا رہا ہے۔ ویڈیو میں وہ جھیل میں گندے پانی کے ملنے کا منظر بھی دکھاتے ہیں۔
دوسری جانب، ہوٹل انتظامیہ نے سوشل میڈیا پوسٹ میں ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا: یہ جھیل گزشتہ چھ سالوں سے ہمارا گھر ہے۔ ہم کبھی بھی اس میں گندہ پانی نہیں ڈال سکتے۔
ہوٹل کے مطابق، جھیل کے پانی کا مٹیالا نظر آنا قریبی ندی نالوں کے پانی میں موجود مٹی، چٹانوں اور معدنیات کی آمیزش کا نتیجہ ہے۔ اسے کنفلونز (Confluence) کہتے ہیں جب دو مختلف پانی کے دھارے آپس میں ملتے ہیں۔ اگر ایک دھارا زیادہ مٹیالا ہو تو سطح پر مٹیلا پانی ظاہر ہوتا ہے۔
جارج بکلی نے ہوٹل کی ویڈیو پر کمنٹ کرتے ہوئے جواب دیا کہ آپ نے اس ماحولیاتی مسئلے سے متعلق صرف جولائی 2021 کی رپورٹ پیش کی ہے۔ میں نے تین بار نئی رپورٹ مانگی، لیکن 17 گھنٹوں میں آپ نے کچھ بھی فراہم نہیں کیا۔
یہ بھی پڑھیں:سورج کا راج یا بادلوں کی رم جھم؟ محکمہ موسمیات نے بتا دیا
انہوں نے مزید کہا کہ ہوٹل کے اطراف سے شدید بدبو آ رہی تھی، جو کسی قدرتی مٹیالے بہاؤ سے نہیں آ سکتی۔
واضح رہے کہ گلگت بلتستان کے ماحولیات کے ڈائریکٹر خادم حسین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ایک غیر ملکی سیاح کی شکایت پر کارروائی عمل میں لائی گئی۔ ان کے مطابق، ہوٹل پر 15 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا گیا اور 30 کمروں پر مشتمل ہوٹل کے اس حصے کو سیل کر دیا گیا جہاں سے گندہ پانی جھیل میں داخل ہوا تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہوٹل انتظامیہ سیوریج لائن کی مرمت کر رہی تھی کہ اس دوران انسانی فضلہ جھیل میں داخل ہوا، اگرچہ کوئی بڑی آلودگی نہیں ہوئی، لیکن غفلت پر جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس واقعے کی رپورٹ بدھ کو چیف سیکریٹری کو پیش کی جائے گی، جبکہ مقدمہ مجسٹریٹ کی عدالت میں سنا جائے گا۔ مزید کہا گیا کہ اکتوبر 2024 میں بھی ہوٹل کے خلاف آلودگی پر سخت کارروائی کی گئی تھی۔
ہنزہ کے مقامی صحافی کے مطابق، مقامی افراد کئی بار ہوٹل کے خلاف احتجاج کر چکے ہیں، لیکن انتظامیہ نے مؤثر کارروائی سے گریز کیا۔
انہوں نے کہا کہ قانون کے مطابق جھیل کے کنارے ہوٹل یا عمارتیں تعمیر نہیں کی جا سکتیں، لیکن ہوٹل انتظامیہ کے اثر و رسوخ کے باعث کارروائی سے گریز کیا گیا۔ اگر غیر ملکی سیاح نے نشاندہی نہ کی ہوتی تو شاید کوئی بھی کارروائی نہ ہوتی۔