
لاہور ہائیکورٹ میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی 9 مئی کے 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس شہباز رضوی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے بانی پی ٹی آئی کی درخواستوں پر سماعت کی، پراسیکیوشن نے نومئی کے وقوعہ کے گواہان کے بیانات کی فہرست عدالت میں جمع کرادی۔
سماعت شروع ہوئی تو پراسیکیوشن کی جانب سے عدالت عالیہ کو بتایا گیا کہ کون سے مقدمے میں کب گواہ کا بیان آیا ساری تفصیلات عدالت میں جمع کرادی ہیں۔
پراسیکیوٹر رانا احسن کی جانب سے بتایا گیا کہ تھانہ شادمان جلاؤ گھیراؤ کیس میں حسام افضل کا بیان 10مئی کو ریکارڈ پر آچکا تھا ، یہ کوئی نارمل کیسز نہیں ہیں،ان میں شواہد اکٹھے کرنے کا طریقہ کار بھی مختلف ہے۔
رانا احسن کا کہنا تھا کہ اپنے دلائل شروع کرنے سے پہلے بتانا چاہوں گا کہ سازش کیا ہوتی ہے، سیکشن 107 کے مطابق سازش کا مطلب لوگوں کو ورغلانا ہے ،قانون کے تحت ضروری نہیں ہے کہ انتشار کیلئے اکسانے والا خود بھی جلاؤ گھیراؤ میں ملوث ہو، قانون کے تحت انتشار کیلئے اکسانے والے کو بھی وہی سزا ملے گی جو جلاؤ گھیراؤ کرنے والوں کو ملے گی۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ جس شخص کے کہنے پر لوگ اکٹھے ہوئے وہی اصل ملزم ہے، درخواست گزار سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے سابق چیئرمین بھی رہ چکے ہیں، جب ان کی حکومت ختم ہوئی تو انہوں نے اپنے ذہن میں غصہ رکھ لیا ،درخواست گزار نے اپنے آڈیو ویڈو پیغام میں حکومت کے خلاف عوام کو اکسایا ،بانی پی ٹی آئی کے کچھ بیانات یہاں پڑھنا چاہتا ہوں۔
جسٹس شہباز رضوی نے ریمارکس میں کہا کہ دھیان رکھیے گا لوگ یہاں بھی موجود ہیں۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ زمان پارک میں بھیس بدل کر ڈیوٹی کرنے والے پولیس اہلکار کا بیان پڑھنا چاہتا ہوں ،پولیس اہلکار نے بانی پی ٹی آئی کی زیر صدارت میٹنگ کا حوالہ دیا ، اسد عمر، شاہ محمود قریشی، اعجاز چودھری، میاں اسلم اقبال بھی اس میٹنگ میں موجود تھے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے سینئر رہنما لالا رفیق انتقال کرگئے
عدالت نے استفسار کیا کہ جو باقی لوگ میٹنگ میں موجود تھے ان کی ضمانت منظور ہوچکی ہے یا نہیں ؟ جس پر ڈی ایس پی لیگل نے عدالت کو بتایا کہ کچھ ملزمان کی عبوری ضمانت چل رہی ہے اور کچھ کی بعد از گرفتاری ضمانت چل رہی ہے۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے اس میٹنگ میں اپنی گرفتاری کے خدشے پر فوجی تنصیبات پر حملوں کی ہدایت کی ، 9 مئی کو اسلام آباد جانے سے پہلے بانی پی ٹی آئی نے دوبارہ یاسمین راشد سمیت دیگر کو ہدایت دی۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا اس بیان میں چودھری پرویز الہٰی کا بھی ذکر ہے ؟ کیا پرویز الہٰی کو آپ نے گرفتار کیا یا انہوں نے ضمانت کرائی؟
ڈی ایس پی لیگل نے عدالت کو بتایا کہ پرویز الہٰی کے حوالے سے تفتیش جاری ہے ، جس پر عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ سوال یہ ہے کہ آپ نے گرفتار کیا یا ضمانت کرائی ؟ اس پر ڈیس ایس پی لیگل نے جواب دیا کہ تفتیش مکمل ہوگی تو گرفتار کریں گے۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ ایک اور گواہ کا بیان جس نے چکری کے بیان پر سازش سنی ، عدالت نے استفسار کیا کہ یہ بھی سپیشل اہلکار ہے؟ جس پر پراسیکیوٹر نے بتایا کہ جی اس کا تعلق بھی اسپیشل برانچ سے ہے، چکری میں ہونے والی میٹنگ میں زوم پر بھی لوگ موجود تھے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا اس میٹنگ میں شامل دیگر لوگوں کی ضمانت ہوئی ہے؟ عدالت نے ڈی ایس پی لیگل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کوئی غلط بیان مت دیجیے گا۔
پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ جناح ہاؤس حملہ کیس میں دو لوگ ہلاک ہوئے، جناح ہاؤس حملہ میں پولیس کی املاک کو 45 کڑور سے زائد کا نقصان ہوا ہے۔
عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ آپ کو ہمیں بانی پی ٹی آئی اور دیگر ملزمان میں فرق بتانا ہوگا جس سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ دیگر ملزمان سازش پر عمل کرنے والے تھے، بانی پی ٹی آئی اس کا حکم دینے والے تھے۔
بعدازاں عدالت نے عمران خان کی ضمانت کی درخواستوں پر سرکاری وکیل سے مزید دلائل طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 19 جون تک ملتوی کردی۔