
مفتی تقی عثمانی نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر (اب ایکس) پر جاری بیان میں کہا کہ ایران نے اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں بھاری جانی و مالی نقصان برداشت کیا، لیکن اس کے باوجود وہ اسرائیل کو بھرپور جواب دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلی بار اسرائیل کو خود پر بمباری کا سامنا کرنا پڑا ہے اور اسے احساس ہو رہا ہے کہ تباہی کا مطلب کیا ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی حملے میں پاسداران انقلاب کے انٹیلی جنس سربراہ اور نائب شہید
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے عزائم کسی سے ڈھکے چھپے نہیں، وہ برسوں سے عالم اسلام کو تقسیم کرنے اور کمزور کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ فلسطین، شام، لبنان اور اب ایران میں اس کی مداخلت اور مظالم سب کے سامنے ہیں۔ ایسے میں اگر مسلم ممالک اب بھی بیدار نہ ہوئے تو یہ موقع بھی ہاتھ سے نکل جائے گا۔
مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ مسلم دنیا کے پاس وسائل بھی ہیں، طاقت بھی ہے، اور عوام کا جوش و جذبہ بھی موجود ہے، بس ضرورت اس بات کی ہے کہ قیادت مخلص ہو اور امت کے اجتماعی مفاد کو ذاتی مفادات پر ترجیح دی جائے۔ انہوں نے مسلم حکمرانوں سے اپیل کی کہ وہ وقتی سیاسی مفادات چھوڑ کر اسرائیل کے خلاف ایک متحدہ محاذ تشکیل دیں تاکہ امت مسلمہ کو درپیش اس سب سے بڑے خطرے کا تدارک کیا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج جو کچھ مشرق وسطیٰ میں ہو رہا ہے، وہ صرف ایک یا دو ممالک کا مسئلہ نہیں بلکہ پوری مسلم امہ کا مسئلہ ہے۔ اگر اسرائیلی جارحیت کو ابھی نہ روکا گیا تو آنے والے وقتوں میں اس کے اثرات مزید خطرناک ہوں گے۔