
کے پی اسمبلی کا اجلاس سپیکر بابر سلیم کی زیر صدارت شروع ہوا۔ جس میں وزیر قانون بابر سلیم نے بجٹ پیش کیا۔ بجٹ دستاویز کے مطابق بجٹ کا حجم 2119 ارب روپے رکھا گیا ہے جس میں سالانہ کل اخراجات کا تخمینہ 1962 ارب روپے لگایا گیا ہے ، بجٹ 157 ارب روپے سر پلس رکھا گیا ہے ، سالانہ ترقیاتی پروگرام کے حجم کی547 ارب روپے کی تجویز دی گئی ہے۔
کے پی حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اورپنشن میں سات فیصد اضافہ تجویز کیا ہے۔ ایگزیکٹو الائونس نہ لینے والے ملازمین کا ڈسپیرٹی الائونس 15 سے 20 فیصد بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے۔ نئے مالی سال کے بجٹ میں حکومت کے اعلان کے مطابق صوبہ بھر میں کم سے کم ماہانہ اجرت 36 ہزار سے بڑھا کر 40 ہزار روپے کردی گئی ہے۔ بجٹ دستاویز کے مطابق ایم ایف سی کے تحت صوبے کو 267 ارب روپے کمی کا سامنا ہے، بجلی خالص منافع کی مد میں وفاق کے ذمہ 71 ارب روپے کے بقایا جات ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عالمی مارکیٹ میں سونا، خام تیل اور ڈالر مہنگا
آئل و گیس کی مد میں وفاق کے ذمہ 58 ارب روپے واجب الاد ہے ، بیرونی امداد گرانٹس کی مد میں صوبے کو 177ارب روپے ملنے کا تخمینہ لگایا گیا۔ دستاویز کے مطابق بجٹ میں تنخواہوں اور دیگر اخراجات کے لیے 1415 ارب روپے رکھے گئے ہیں، بندوبستی اضلاع کے اخراجات جاریہ کے لیے 1255 ارب، قبائلی اضلاع کے لیے 160 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، نئے سال میں محصولات کا تخمینہ 129 ارب روپے لگایا گیا ہے، رہائشی اور کمرشل پراپرٹی الاٹمنٹ ٹرانسفر اور سٹامپ ڈیوٹی دو فیصد سے کم کر کے ایک فیصد کر دی گئی۔
4.9 مرلہ رہائشی کمرشل پراپرٹی پر ٹیکس میں چھوٹ دی گئی ہے، ہوٹل بیڈ ٹیکس کو 10 فیصد سے کم کر کے 7 فیصد کرنے کی تجویز ہے، 36 ہزار روپے ماہانہ آمدنی والے افراد پر پرفیشل ٹیکس ختم کرنے کی تجویز، الیکٹرک گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس، ٹوکن ٹیکس معاف کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
قبل ازیں وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور پہنچے تو ارکان نے تالیاں بجاکر استقبال کیا۔ اپوزیشن ارکان علی بابا چالیس چور کے نعرے لگاتے ہوئے ایوان میں داخل ہوئے۔ انہوں نے پلے کارڈ بھی اٹھا رکھے تھے جن پر صاف چلی شفاف چلی کرپشن سرعام چلی کے نعرے درج تھے۔ جواب میں حکومتی ارکان نے بھی نعرے بازی کی، حکومتی ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہوئے۔