
این ایف سی ایوارڈ کے تحت قابل تقسیم آمدنی کے مطابق مجموعی طور پر 8 ہزار 205 ارب روپے صوبوں میں تقسیم کیے جائیں گے۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق پنجاب کو سب سے زیادہ 4 ہزار 76 ارب روپے ملیں گے، جو مجموعی حصے کا نصف بنتا ہے۔ سندھ کو 2 ہزار 43 ارب روپے دیئے جائیں گے، جب کہ خیبرپختونخوا کو 1 ہزار 342 ارب روپے کا حصہ ملے گا۔
خیبرپختونخوا کو دہشتگردی کیخلاف جنگ کے تناظر میں ایک فیصد اضافی حصہ بھی فراہم کیا جائے گا۔
دوسری جانب بلوچستان کو این ایف سی ایوارڈ کے تحت 743 ارب روپے سے زائد فنڈز دیئے جائیں گے، جو تمام صوبوں میں سب سے کم ہے۔ تاہم بلوچستان کے وسائل، آبادی اور چیلنجز کو مدنظر رکھتے ہوئے اسے خصوصی گرانٹس دیئے جانے کا بھی امکان ہے۔
یہ بھی پڑھیں:آن لائن خریداری پر 18 فیصد سیلز ٹیکس لگانے کی تجویز
مزید برآں صوبوں کو تیل و گیس کی رائلٹی کی مد میں 217 ارب روپے سے زائد دیئے جائیں گے، جو قدرتی وسائل کی مد میں صوبائی آمدن کو تقویت دے گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت وسائل کی منصفانہ تقسیم وفاقی اکائیوں کے درمیان مالی توازن اور ترقی کا ضامن ہے۔ تاہم بلوچستان اور خیبرپختونخوا جیسے صوبے اب بھی خصوصی توجہ اور اضافی امداد کے مستحق سمجھے جاتے ہیں۔
واضح رہے کہ نئے بجٹ کے بعد ملک بھر میں ترقیاتی رفتار، تعلیم، صحت اور انفراسٹرکچر کے منصوبوں میں تیزی کی امید کی جا رہی ہے۔