
وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے اپنے آبائی گاؤں واہڑ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی بجٹ 10 جون کو آئے گا، سندھ کا بجٹ 13 جون کو صوبائی اسمبلی میں پیش کریں گے مہنگائی کے باعث عوام پر بوجھ بڑھ چکا ہے، بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاق سے حتمی اعداد و شمار ملنے کے بعد فیصلہ کریں گے بجٹ میں تنخواہیں کتنے فیصد بڑھائی جائیں، وفاق بھی تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس میں ریلیف دے گا۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت پر سندھ حکومت پینے کے صاف پانی کی فراہمی اور سولر انرجی پر خاص توجہ دے رہی ہے، سندھ میں سیلاب متاثرین کے لئے بننے والے 21 لاکھ گھروں میں سے 10 لاکھ گھر مکمل کیے جا چکے ہیں جبکہ باقی گھروں کی تعمیر جاری ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے پی ٹی آئی کے احتجاج کی کال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ سنا ہے تحریک انصاف نے عید کے بعد احتجاج کا اعلان کیا ہے، پی ٹی آئی والوں نے پہلے بھی احتجاج کئے ہیں، تحریک انصاف والوں کو عدالتوں پر توجہ دینی چاہئے اور وہاں کیسز کو مضبوط کرنا چاہئے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعت ہونے کے ناطے کسی ایک شخص کے جیل میں ہونے پر تحریک نہیں چلائی جاتی، عوامی مسائل پر وہ بات کرنے کو تیار ، عوام کے مسائل تو بہت ہیں لیکن اگر ایک معاملے پر تحریک چلائیں گے تو اس میں کامیابی نہیں ملے گی۔
مراد علی شاہ نے بجلی تقسیم کار کمپنیوں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حیسکو، سیپکو اور کے الیکٹرک تینوں ادارے ناکام ہو چکے ہیں، خصوصاً سیپکو ناکام ہو چکا ہے، سندھ میں 18 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے، وفاق کے ساتھ ہماری بات چیت جاری ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ کا مزید کہنا تھا کہ ان تینوں اداروں کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلانے کے لئے مذاکرات جاری ہیں۔