
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر عمران خان کے اکاؤنٹ سے جاری کردہ ایک پوسٹ میں کہا گیا کہ اس ملک میں جنگل کا قانون ہے، تحریک انصاف پر تمام قانونی اور آئینی راستے بند کر دیے گئے ہیں اس لیے میں اب خود بطور پارٹی سربراہ جیل سے احتجاجی تحریک کی سربراہی کروں گا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ باہر میری نمائندگی عمر ایوب کریں گے، سلمان اکرم راجہ ہدایات پر عملدرآمد کروائیں گے، تحریک کا لائحہ عمل چند روز میں قوم کے سامنے پیش کر دیا جائے گا، اس احتجاجی تحریک کے لیے اپنی اتحادی جماعتوں سمیت تحریک تحفظ آئین، جی ڈی اے اور دیگر کو بھی دعوت دیں گے، اب اس تحریک کو کوئی نہیں روک سکے گا۔
بانی پی ٹی آئی نے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی قوم کو میرا پیغام ہے شاید یہ پھر سے میری ملاقاتوں پر پابندی عائد کر دیں لیکن آپ نے یاد رکھنا ہے کہ ووٹ میرا نہیں آپ کا چوری ہوا ہے، آواز میری نہیں آپ کی دبائی جا رہی ہے، لہذا آپ کو خود پاکستان کی حقیقی آزادی کے لیے کھڑے ہونا ہوگا۔
پیٹرن انچیف پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ احتجاجی تحریک ملک گیر اور مسلسل ہو گی، جو سلوک تحریک انصاف کے ساتھ کیا گیا اور کسی جماعت کے ساتھ نہیں ہوا، میرا پارٹی عہدیداران کو پیغام ہے کہ اگر میں جیل کاٹ سکتا ہوں تو آپ کو بھی کوئی ڈر نہیں ہونا چاہیے، اب تک پارٹی سب کو بنی بنائی مل گئی تھی، اب مشکل وقت ہے اور سب کا امتحان ہے۔
عمران خان نے کہا کہ میں جمہوریت کی بحالی کے لیے آخری دم تک جدوجہد کروں گا، میں 2 سال سے جیل میں ہوں جبکہ میری اہلیہ کو 14 ماہ سے قید میں رکھا گیا ہے، میں یہ سب صرف قوم کی خاطر برداشت کر رہا ہوں اور کسی صورت ڈیل نہیں کروں گا۔