
پولیس نے یہ گرفتاری دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر عمل میں لائی۔
پولیس ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی کے کارکنان نے موجودہ پابندیوں کے باوجود نیشنل پریس کلب کے باہر احتجاجی اجتماع کی کوشش کی، جس پر فوری کارروائی کرتے ہوئے سینیٹر مشتاق احمد خان سمیت کئی افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ موجودہ سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظر دفعہ 144 نافذ ہے، جس کے تحت کسی بھی قسم کے عوامی اجتماع یا مظاہرے کی اجازت نہیں۔
دوسری جانب جماعت اسلامی کی قیادت نے اس کارروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ پرامن احتجاج ہر شہری کا آئینی اور جمہوری حق ہے، سینیٹر مشتاق احمد خان کی گرفتاری ریاستی جبر کی مثال ہے۔
یہ بھی پڑھیں:9 مئی مقدمہ میں پی ٹی آئی ایم این اے کو 10 سال قید کی سزا
ترجمان جماعت اسلامی نے کہا کہ ہم گرفتاریوں سے گھبرانے والے نہیں، حکومت اس طرح کے اقدامات سے ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتی۔ انہوں نے سینیٹر مشتاق احمد اور دیگر گرفتار کارکنان کی فوری رہائی کا مطالبہ بھی کیا۔
واضح رہے کہ مشتاق احمد خان پاکستان میں انسانی حقوق اور جمہوری آزادیوں کے حوالے سے جماعت اسلامی کی سرگرم آواز سمجھے جاتے ہیں۔