
مجوزہ ٹیکس پلان کے تحت جن اشیاء کو ٹیکس نیٹ میں لایا جا رہا ہے، ان میں کیک، مٹھائیاں، بسکٹ، ساسز، ڈپز، فلیورڈ ملک، سیریلز، شربت، آئس کریم اور چپس شامل ہیں۔ یہ تمام اشیاء یا تو پہلے سے ٹیکس سے مستثنیٰ تھیں یا ان پر بہت کم شرح سے ٹیکس عائد تھا، تاہم اب ان اشیاء سے خاطر خواہ ریونیو حاصل کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:وفاقی تعلیمی اداروں میں تعطیلات کا اعلان
حکام کے مطابق کیک اور مٹھائیوں کی کیٹیگری سے مجموعی طور پر 47.4 ارب روپے آمدن متوقع ہے، جس میں سے 40.2 ارب روپے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور 7.2 ارب روپے سیلز ٹیکس کی مد میں حاصل کیے جائیں گے۔ بسکٹ کی صنعت، جس کا کل مارکیٹ سائز 206 ارب روپے ہے، سے 48.6 ارب روپے آمدن متوقع ہے، جن میں سے 41.1 ارب روپے FED (20 فیصد شرح سے) اور 7.4 ارب روپے سیلز ٹیکس شامل ہوں گے۔ چپس کی کیٹیگری، جس کی مارکیٹ ویلیو 96 ارب روپے ہے، سے 22.4 ارب روپے ریونیو حاصل ہونے کا امکان ہے، جس میں سے 19 ارب روپے FED اور 3.4 ارب روپے سیلز ٹیکس کی مد میں ہوں گے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ مالیاتی اقدامات نہ صرف قومی معیشت کو سہارا دیں گے بلکہ کاروباری استحکام، معاشی سرگرمیوں میں توازن اور محصولات کے متنوع ذرائع کی راہ ہموار کریں گے۔ تاہم، ان ٹیکسز کے نفاذ کے بعد ان اشیاء کی قیمتوں میں ممکنہ اضافے سے عام صارفین کو مالی دباؤ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جس کے اثرات معیشت کے مختلف طبقوں پر پڑ سکتے ہیں۔