
ذرائع کے مطابق لاہور پولیس کی تفتیشی ٹیم خصوصی طور پر اڈیالہ جیل پہنچی تھی تاکہ عمران خان سے پولی گراف یعنی جھوٹ پکڑنے والے ٹیسٹ کی اجازت حاصل کی جا سکے، مگر عمران خان نے اس مطالبے کو مسترد کر دیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ انہوں نے تفتیشی افسران سے ملاقات کے بجائے ایک تحریری مؤقف کے ذریعے اپنا جواب بھجوایا، جس میں واضح کیا گیا کہ وہ یہ ٹیسٹ نہیں کروائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:پی ٹی آئی رہنما صنم جاوید کی درخواست ضمانت خارج
تحریری مؤقف میں عمران خان نے کہا کہ پولی گراف ٹیسٹ کا مقصد درحقیقت انہیں جھوٹے مقدمات میں پھنسانا ہے۔ ان کے مطابق یہ تمام عمل صرف پراسیکیوشن کی حکمتِ عملی کا حصہ ہے، جس کا مقصد ان پر دباؤ ڈالنا اور سیاسی انتقام کو قانونی لبادہ دینا ہے۔
دوسری جانب لاہور پولیس کے ڈی ایس پی جاوید آصف کا کہنا ہے کہ اگر ملزم پولی گراف ٹیسٹ نہیں کرواتا تو پھر تفتیش کیسے آگے بڑھے گی؟ ان کے مطابق یہ ٹیسٹ اس لیے اہم ہیں تاکہ اس بات کا تعین کیا جا سکے کہ شواہد درست اور قابلِ بھروسا ہیں یا نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تفتیشی عمل کی تکمیل کیلئے تمام پہلوؤں کی جانچ پڑتال ضروری ہے اور اس میں ملزم کا تعاون انتہائی اہم ہے۔
یاد رہے کہ 9 مئی کے واقعات میں عمران خان سمیت پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں پر ریاستی اداروں پر حملوں، اشتعال انگیزی اور نقصِ امن کے سنگین الزامات عائد ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ تحقیقات کو شفاف بنانے کے لیے جدید سائنسی ذرائع، بشمول پولی گراف ٹیسٹ، استعمال کیے جا رہے ہیں۔