
ایڈیشنل سیشن جج سلمان گھمن نے اس کیس کی سماعت کی، جہاں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی جانب سے مکمل ریکارڈ عدالت میں پیش کیا گیا۔ ایف آئی اے کے مطابق صنم جاوید پر الزام ہے کہ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ریاستی اداروں کو نشانہ بناتے ہوئے نفرت انگیز اور اشتعال انگیز پوسٹس شیئر کیں، جو نہ صرف اداروں کی ساکھ کو متاثر کرتی ہیں بلکہ عوام میں بداعتمادی اور انتشار پیدا کرنے کا باعث بھی بن سکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:نو مئی مقدمات، عمران خان کا پولی گرافی ٹیسٹ کرانے سے انکار
ایف آئی اے کا مؤقف تھا کہ یہ پوسٹس بغیر کسی تصدیق کے شیئر کی گئیں، جن میں ریاستی اداروں کے خلاف سخت زبان استعمال کی گئی، جو سائبر کرائم قوانین اور ملکی سلامتی کے خلاف ہے۔ ادارے نے عدالت کو بتایا کہ صنم جاوید کے خلاف جمع شواہد مضبوط اور قابل قبول ہیں، اور ان کی رہائی سے مزید تحقیقات متاثر ہو سکتی ہیں۔
عدالت نے تمام دلائل سننے کے بعد قرار دیا کہ موجودہ شواہد اور مقدمے کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے درخواست ضمانت منظور نہیں کی جا سکتی۔ اس لیے عدالت نے صنم جاوید کی درخواست ضمانت خارج کر دی۔