
یوم تشکر کی تقریبات کا آغاز فجر کے وقت مساجد میں قرآن خوانی اور خصوصی دعاؤں سے کیا گیا تاکہ وطن عزیز کی سلامتی، ترقی اور شہداء کے درجات کی بلندی کے لیے دعائیں کی جا سکیں۔ وفاقی دارالحکومت میں 31 توپوں جبکہ چاروں صوبائی دارالحکومتوں میں 21، 21 توپوں کی سلامی دی گئی، جو ایک شاندار اور پر وقار قومی جذبے کا مظہر تھا۔
اس دن کی مناسبت سے مزار قائد اور مزار اقبال پر گارڈز کی تبدیلی کی پروقار تقریبات کا انعقاد کیا گیا، جہاں اعلیٰ فوجی افسران اور سیاسی شخصیات نے حاضری دی۔ وفاقی اور صوبائی دارالحکومتوں میں پرچم کشائی کی تقریبات بھی منعقد کی گئیں جن میں ملک بھر سے عوام نے بھرپور شرکت کی۔
یادگار شہداء پر پھول چڑھائے گئے اور دعائیہ تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔ آپریشن بنیان مرصوص کے شہداء کے اہل خانہ سے ملاقاتیں کی جا رہی ہیں تاکہ قوم کی طرف سے ان کے ایثار اور قربانی کو سراہا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں:ہمارے شاہینوں نے چند گھنٹوں میں دشمن کا غرور پاش پاش کردیا: وزیراعظم
صدر مملکت نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ پاکستان اپنے آبی حقوق کے تحفظ کے لیے قومی طاقت کے تمام ذرائع استعمال کرے گا اور دشمن کی کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔
آج کے دن ملک بھر کی مساجد میں پاکستان کی سلامتی، خودمختاری اور ترقی کے لیے خصوصی دعائیں مانگی جا رہی ہیں۔ یوم تشکر کی مرکزی تقریب آج رات اسلام آباد کے پاکستان مونومنٹ پر منعقد ہوگی جس کے مہمان خصوصی وزیر اعظم ہوں گے، جبکہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور تینوں مسلح افواج کے سربراہان بھی شرکت کریں گے۔
یاد رہے کہ پاکستان نے 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب بھارت کی جارحیت کے جواب میں نہ صرف 3 رافیل طیاروں سمیت 5 جنگی طیارے مار گرائے بلکہ 10 مئی کو بھارتی فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنا کر ایک واضح پیغام دیا کہ پاکستان اپنی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ اس جرأت مندانہ جواب کو بین الاقوامی سطح پر سراہا گیا اور خود بھارت میں بھی اس پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔