
اسلام آباد میں وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں تینوں مسلح افواج کے سربراہان، وزراء اور دیگر اہم شخصیات نے شرکت کی، قومی سلامتی کمیٹی نے مسلح افواج کی آپریشنل تیاریوں اور بھارت کیخلاف جوابی ردعمل پر اطمینان کا اظہار کیا۔
قومی سلامتی کمیٹی نے فوری، مؤثر اور منہ توڑ جواب دینے پر پاک افواج کو خراج تحسین پیش کیا اور بھارت کو بھرپور جواب دینے پر افواج پاکستان کو شاباش دی۔
بعدازاں قومی سلامتی کمیٹی کا اعلامیہ بھی جاری کردیا گیا جس میں کہا گیا کہ 6اور 7مئی کی درمیانی شب بھارتی مسلح افواج نے میزائل، فضائی اور ڈرون کے ذریعے پاکستان کے مختلف مقامات پہ حملہ کیا، پنجاب میں سیالکوٹ، شکر گڑھ، مریدکے اور بہاولپور جبکہ آزاد کشمیر میں کوٹلی اور مظفر آباد کو نشانہ بنایا گیا۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستان کی علاقائی سالمیت، بشمول آزاد جموں و کشمیر، کا بھرپور دفاع کیا، جوابی کارراوئی میں پانچ بھارتی جنگی طیاروں اور بغیر پائلٹ فضائی گاڑیوں کو بھی مار گرایا، بھارت نے تمام عقل و شعور کے برخلاف ایک بار پھر خطے میں آگ بھڑکائی ہے، پاکستان بھارتی جارحیت کے خلاف اپنے دفاع میں جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی کے مطابق اقوام متحدہ کے چارٹر کےآرٹیکل 51 کے تحت پاکستان کو اپنے دفاع میں جوابی کاروائی کا حق حاصل ہے،حملے کے نتیجے میں ہونے والے نتائج کی ذمہ داری مکمل طور پر بھارت پر عائد ہو گی۔
اعلامیہ میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے مطابق پاکستان بدلہ لینے کیلئے خود دفاعی حق کے تحت، اپنی مرضی کے وقت، جگہ اور طریقے سے جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے،پاکستان کی مسلح افواج کو اس سلسلے میں مناسب اقدامات کرنے کی مکمل اجازت دی گئی ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی کی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ بین الاقوامی برادری ہندوستان کے غیر قانونی اقدامات اور سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لے۔