
ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی سے آج ملاقات کا دن تھا، عمران خان کی بہنیں علیمہ خان، عظمیٰ خان اور نورین خان بھائی سے ملاقات کیلئے اڈیالہ جیل پہنچیں، علاوہ ازیں پی ٹی آئی کے سینئر رہنماؤں کے ساتھ ساتھ کارکنان بھی بڑی تعداد میں اڈیالہ جیل امڈ آئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق صورتحال کو دیکھتے ہوئے پولیس کی بھاری نفری موقع پر طلب کر لی گئی، پی ٹی آئی کارکنان نے اڈیالہ جیل کی جانب مارچ کرنے کی کوشش کی تو پولیس کی جانب سے روکے جانے پر شدید دھکم پیل ہوئی۔
ذرائع نے بتایا کہ پولیس کی جانب سے اڈیالہ جیل جانے والے راستوں کو ناکے لگا کر بند کردیا گیا تاہم گاڑیوں کو چیکنگ کے بعد آگے جانے کی اجازت دی جارہی تھی۔
ملاقات کے لیے آئی بشریٰ بی بی کی بیٹی مبشرہ شیخ اور بھابھی مہر النساء، عمران خان کی بہنوں علیمہ خان، نورین نیازی، عظمیٰ خانم اور کزن قاسم خان کو کو گورکھپور ناکہ پر روک لیا گیا جبکہ سینیٹر علی ظفر اور ایڈووکیٹ نعیم حیدر پنجوتھہ اڈیالہ جیل کے باہر پہنچ گئے۔
پولیس کی جانب سے ترجمان عمران خان نیازاللہ نیازی کو بھی پولیس نے داہگل ناکے پر روک لیا جبکہ بانی پی آئی کے وکیل سلمان صفدر کو بھی پولیس نے گورکھ پور ناکے سے آگے نہ جانے دیا، سینئر قیادت اور اہلخانہ کو ملاقات کی اجازت نہ ملنے پرپی ٹی آئی کارکنان نے مرکزی شاہراہ کو بند کردیا، کارکنوں نے نعرے بازی کی۔
رپورٹس میں بتایا گیا کہ گورکھ پور ناکے پر پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے پولیس حصار توڑنے کی کوشش کے دوران شدید دھکم پیل ہوئی جس پر علیمہ خان نے کارکنوں کو حکم دیا ہم پیدل جیل تک جائیں گے، اس دوران سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی بیرسٹر سلمان اکرم راجہ بھی گورکھ پور ناکے پر پہنچ گئے تاہم انہیں بھی آگےجانے کی اجازت نہ ملی۔
رپورٹس میں بتایا گیا کہ اس دوران سربراہ سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا بھی گورکھ پور ناکے پر پہنچ گئے، پی ٹی آئی کارکنان کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا بعدازاں پی ٹی آئی رہنما اور کارکنان پولیس حصار توڑ کر جیل سے پہلے رکاوٹ تک پہنچ گئے۔
پی ٹی آئی کارکنان کی ہنگامہ آرائی کے باعث پولیس نے اینٹی رائٹس فورس کو طلب کرلیا اور بعدازاں کارکنان کو گرفتار کرنا شروع کردیا، صاحبزادہ حامد رضا نے کارکنان کی رہائی کی درخواست کی جس پر پولیس حکام نے کارکنان کی رہائی راستہ کلیئر کرنے سے مشروط کردی۔
ذرائع نے بتایا کہ طویل دھکم پیل کے بعد عمران خان کی 2 بہنوں عظمیٰ خان اور نورین خان کو ملاقات کی اجازت مل گی جبکہ علیمہ خان کو جیل کے باہر ہی روک لیا گیا ۔