امید ہے یہ آئی ایم ایف کا ہمارا آخری پروگرام ہوگا: وزیر خزانہ
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملک میں مہنگائی کی شرح میں کمی آئی ہے اور ہم اسے 11 فیصد تک لے آئے ہیں، اور امید ظاہر کی ہے کہ یہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ ہمارا آخری پروگرام ہوگا
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کراچی میں فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (FPCCI) میں پری بجٹ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے/ فائل فوٹو
کراچی: (سنو نیوز) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملک میں مہنگائی کی شرح میں کمی آئی ہے اور ہم اسے 11 فیصد تک لے آئے ہیں، اور امید ظاہر کی ہے کہ یہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ ہمارا آخری پروگرام ہوگا۔

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے یہ بات کراچی میں فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (FPCCI) میں ایک پری بجٹ سیمینار سے خطاب کے دوران کہی۔ انہوں نے کہا کہ وہ حال ہی میں امریکا کے دورے سے واپس آئے ہیں جہاں ان کی امریکی انتظامیہ اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے حکام سے ملاقاتیں ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ ان ملاقاتوں میں پاکستان کے مالیاتی اور معاشی حالات پر بات چیت کی گئی۔

محمد اورنگزیب نے مزید بتایا کہ اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس 5 مئی کو ہونے جا رہا ہے، اور اب دیکھنا یہ ہے کہ اسٹیٹ بینک شرح سود کے بارے میں کیا فیصلہ کرتا ہے، پاکستان کچھ وجوہات کی بنا پر اس وقت آئی ایم ایف پروگرام کا حصہ ہے، تاہم یہ پروگرام ہماری اپنی مالیاتی اصلاحات کے لیے بھی ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی آبادی 24 کروڑ ہے، لیکن صرف 9 سے 10 فیصد لوگ باقاعدہ ٹیکس ادا کرتے ہیں، جو ایک تشویشناک حقیقت ہے۔ اس حوالے سے ٹیکس نظام کو ڈیجیٹائز کرنے کا عمل جاری ہے تاکہ اس میں شفافیت اور بہتری لائی جا سکے۔

وزیر خزانہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ حکومت اس وقت سنجیدگی سے سرکاری اداروں کی نجکاری پر کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی ترسیل کرنے والی تین کمپنیوں کی نجکاری کے لیے نجکاری کمیشن سرگرم عمل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سرکاری ادارے قومی خزانے پر بوجھ بن چکے ہیں اور ان کی نجکاری معیشت کی بہتری کے لیے ناگزیر ہے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ آئندہ بجٹ میں حکومت ٹیکسوں کے حوالے سے جو کچھ ممکن ہو سکا، کرے گی تاکہ کاروباری برادری کو سہولت دی جا سکے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے مختلف کاروباری چیمبرز سے بجٹ تجاویز مانگی تھیں، جن کی روشنی میں فیصلے کیے جا رہے ہیں، کاروباری برادری ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اور ان کی تجاویز کو اہمیت دی جا رہی ہے۔