
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس ہوا جس میں آرمی چیف جنرل سید عاصم میر سمیت اعلی ٰ سول و عسکری حکام نے شرکت کی، پاکستان نے پہلگام حملے کی آڑ میں پاکستان کے خلاف کیے گئے تمام بھارتی اقدامات مسترد کردیئے۔
قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے اعلامیہ میں کہا گیا کہ پاکستان کے حصے کا پانی روکنا یا موڑنا اعلان جنگ تصورہوگا، بھارت کی کسی بھی قسم کی آبی یا سرحدی مہم جوئی کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
اعلامیہ کے مطابق بھارتی شہریوں کو 48 گھنٹوں جبکہ بھارتی ہائی کمیشن میں تعینات دفاعی، بحری اور فضائی مشیروں کو "ناپسندیدہ شخصیات" قرار دے کر 30 اپریل 2025 تک پاکستان چھوڑنے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ بھارتی ہائی کمیشن کی عملے کی تعداد کو 30 تک محدود کر دیا گیا ہے۔
سارک ویزہ استثنیٰ اسکیم کے تحت بھارتی شہریوں کو جاری تمام ویزے بھی منسوخ کر دئیے گئے ہیں تاہم سکھ یاتری اس سے مستثنیٰ ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: جوابی کارروائی، پاکستان نے بھارت کو اپنے فیصلوں سے آگاہ کر دیا
کمیٹی نے بھارت سے ہر قسم کی تجارت، واہگہ بارڈر اور فضائی حدود بند کرنے کا بھی فیصلہ کرلیا۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ بھارت کے ساتھ ہر قسم کی تجارتی سرگرمیاں، خواہ کسی تیسرے ملک کے ذریعے ہی کیوں نہ ہوں، فوری طور پر معطل کی جاتی ہیں۔ قومی سلامتی کمیٹی نے واضح کیا کہ پاکستان اور اس کی مسلح افواج اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کی مکمل صلاحیت رکھتی ہیں اور فروری 2019 کی طرح کسی بھی مہم جوئی کا مؤثر اور بھرپور جواب دیاجائے گا۔
قومی سلامتی کمیٹی اعلامیہ میں مزید کہا گیاہے کہ پانی پاکستان کا اہم قومی مفاد ہے ، سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے بھارتی اعلان کو سختی سے مسترد کرتے ہیں، بھارت اس عالمی معاہدے کو یکطرفہ طور پر کسی طور معطل نہیں کر سکتا۔



