
پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ یہ حساس نوعیت کامعاملہ ہے، صوبے کے اختیارات پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو گا، کسی کو اپنے وسائل پر قبضہ نہیں کرنے دیں گے، اگرکوئی کاروبارکرناہےتوصوبےکےساتھ کریں۔
انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم آئین کاحصہ ہے،18ویں ترمیم سےمتصادم کوئی قانون سازی نہیں کرنی چاہیے،اس وقت سب سے اہم معاملہ ہمارے معدنی وسائل کاہے، قانون سازی صوبےکےمفادات کودیکھتے ہوئےکی جائے، آئین کے منافی قانون سازی پر عوام میں جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ مائنزاینڈمنرلزایکٹ جےیوآئی کانہیں ، صوبےکی تمام جماعتوں کوایک پیج پرلائیں گے ، ہم مذاکرات کاراستہ اختیارکرناچاہتےہیں۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ اہم مسئلہ افغان مہاجرین کےجبری انخلاکاہے،افغان مہاجرین کامسئلہ 2017میں بھی اٹھاتھا،جوافغان شہری30سال سےیہاں کاروبارکررہےہیں ان کو نکالنے سے معیشت پر اثر پڑے گا،افغان مہاجرین یکطرفہ نہیں افغانستان اورپاکستان کامشترکہ مسئلہ ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ افغانستان سےکوئی مسئلہ ہے توبات کی جائے، اگروہ بینکوں سے پیسہ نکالیں گےتوبینک دیوالیہ ہوسکتاہے، حکمران غفلت کی نیندسوررہےہیں انہیں جگاناہوگا۔
صوبائی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے سربراہ جمعیت علمائے اسلا م نے کہا کہ خیبرپختونخوامیں بدامنی کےحوالےسےتشویشناک صورتحال ہے،خیبرپختونخوااوربلوچستان میں حکومت کی رٹ ختم ہوچکی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 27اپریل کومینارپاکستان اور 11مئی کوپشاورمیں اسرائیل کےخلاف ملین مارچ ہوگا،ملین مارچ میں عوامی مسائل پر بھی بات ہوگی، یہ مارچ امت مسلمہ کو بیدار کرنے کیلئے ہوگا،سیکڑوں پاکستانی عالمی امن کیلئےکرداراداکررہےہیں۔



