
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد و گردونواح، اٹک، ٹیکسلا، راولپنڈی، سوات، مردان، صوابی، فتح جنگ، پنڈی گھیب، مردان، صوابی اور گرد نواح میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کئے گئے۔
زلزلہ کوہ پیماہ مرکز کےمطابق زلزلے کا مرکز افغانستان اور تاجکستان کا سرحدی علاقہ تھا۔ زلزے کی شدت 5.5 ریکارڈ کی گئی، زلزلے کی گہرائی زیر زمین 12 کلومیٹر تھی۔ زلزلے کا مرکز راولپنڈی کے شمال مغرب میں 60 کلو میٹر کا علاقہ تھا۔
واضح رہے کہ زلزلے قدرتی آفت ہیں جس کے باعث دنیا بھر میں اب تک لاکھوں افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں اور کئی قومیں تباہ ہو چکی ہیں۔ ماہرین کے مطابق زمین کی سطح 3 بڑی پلیٹوں سے بنی ہوتی ہے۔ پہلی تہہ یوریشین، دوسری بھارتی اور تیسری کا نام اریبین ہے۔
زیر زمین حرارت جمع ہوتی رہتی ہے تو یہ پلیٹس ایک جگہ سے دوسری جگہ سرکتی ہیں۔ زمین ہلنا شروع ہو جاتی ہے اور یہی کیفیت زلزلہ کہلاتی ہے۔ زلزلے کی لہریں دائرے کی شکل میں چاروں طرف یلغار کرتی ہیں اور خوف و ہراس پھیل جاتا ہے۔ زلزلوں کا آنا یا آتش فشاں کا پھٹنا، ان علاقوں ميں بہت ہوتا ہے جو ان پلیٹوں کے سنگم پر واقع ہوتے ہیں۔
ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ جن علاقوں میں ایک مرتبہ بڑا زلزلہ آ جائے تو وہاں دوبارہ بھی بڑا زلزلہ آنے کا قوی امکان ہوتا ہے۔ پاکستان کا دو تہائی علاقہ فالٹ لائنز پر ہے جس کے باعث ان علاقوں میں کسی بھی وقت زلزلہ آسکتا ہے۔
کراچی سے اسلام آباد، کوئٹہ سے پشاور، مکران سے ایبٹ آباد اور گلگت سے چترال وغیرہ، یہ تمام شہر شروع سے ہیزلزلوں کی زد میں ہیں، جن میں کشمیر اور گلگت بلتستان کے علاقے زیادہ حساس شمار ہوتے ہیں۔



