
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے جنرل سیکرٹری سلمان اکرم راجہ نے انسداد دہشت گردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب تک بانی پی ٹی آئی عمران خان سے بات نہیں ہوتی تب تک کچھ نہیں کہہ سکتا، ہم ہمیشہ آئین کی حکمرانی چاہتے ہیں۔
سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ ملک کی بالادستی چاہتے ہیں یہ سب ہمارا نصب العین ہے، اس کے بعد بات آگے بڑھتی ہے تو ٹھیک ہے، اگر کوئی یہ سوچ رہا ہے کہ ہم پتلی گلی سے نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں تو ایسا نہیں ہے، عمران خان سے ملاقات نہیں کرنے دی جا رہی تاکہ ابہام پیدا ہو، ملاقات کے بعد پتہ چلے گا کہ انہوں نے کسی کو مذکرات کا کہا ہے یا نہیں۔
دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) و سابق وزیراعظم عمران خان کی 9 مئی کے 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستیں سماعت کے لیے مقرر کر دیں۔
لاہور ہائیکورٹ کا 2 رکنی بنچ 14 اپریل کو سماعت کرے گا۔ دو رکنی بنچ کے جسٹس شہباز رضوی اور جسٹس طارق سلیم شیخ پر مشتمل ہے۔ بنچ کے روبرو سرکاری وکلا ضمانت کی درخواستوں پر دلائل دیں گے۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر پہلے ہی اپنے دلائل مکمل کرچکے ہیں۔
یاد رہے انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت نے 27 نومبر 2024 کو ان 8 مقدمات میں سابق وزیر اعظم کی ضمانت مسترد کر دی تھی۔ ضمانت کی درخواستوں میں بنیادی طور پر دلیل دی گئی ہے کہ استغاثہ ایف آئی آر میں بیان کردہ بدقسمت واقعات کے ساتھ درخواست گزار کا تعلق ثابت کرنے میں ناکام رہا۔
ان کا کہنا ہے کہ درخواست گزار کو 9 مئی کے مقدمات میں صرف سیاسی وجوہات کی بنا پر ہراساں کرنے اور ان کی تذلیل کرنے کے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ملوث کیا گیا ہے حالانکہ وہ نیب کی تحویل میں تھے۔ درخواستوں میں مزید کہا گیا ہے کہ ان معاملات میں درخواست گزار کے خلاف واحد الزام ’اکسانے‘ کا ہے، جسے استغاثہ نے انتہائی مبہم انداز میں عائد کیا ہے۔
ان کا موقف ہے کہ ٹرائل جج نے اس حقیقت کو نظر انداز کیا کہ تحقیقاتی ایجنسی کی کہانی میں تضاد کی وجہ سے 9 مئی کے واقعات سے متعلق فضول اور بے بنیاد الزامات کو پہلے ہی مسترد کیا جا چکا ہے۔ درخواستوں میں لاہور ہائی کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے اور 8 ایف آئی آرز میں سابق وزیراعظم کی ضمانت منظور کی جائے۔



