
وزیر خزانہ نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا تنخواہ دار طبقے کے ریلیف کی تفصیلات آئی ایم ایف کے پاس لے کر جائیں گے، ابھی میڈیا کو نہیں بتا سکتے، بجٹ سازی کے لئے سرکاری اور نجی دونوں شعبوں سے 98 فیصد تجاویز موصول ہو گئی ہیں۔
انہوں نے کہا بجٹ تجاویز میں جن پر عمل درآمد نہ ہو سکا اس کی وجوہات متعلقہ شعبے کو بتا دی جائیں گی، بجٹ کو اسمبلی میں پیش کرنے سے پہلے متعلقہ شراکت داروں کو بتا دیا جائے گا کہ کن تجاویز پر عمل درآمد ہو سکتا ہے، یکم جولائی کے بعد بجٹ میں کوئی تبدیلی نہیں ہو گی ہمارا مقصد بجٹ پر عمل درآمد کے لئے زیادہ وقت دینا ہے۔
آئی ایم ایف سے متعلق انہوں نے کہا امید ہے کہ آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ مئی میں سٹاف سطح کے معاہدے کی منظوری دے گا، پاکستان نے تمام اہداف پورے کر لئے ہیں، تاجروں سے ٹیکس وصولی بہتر ہوئی ہے، تاجر دوست سکیم کو تاجروں سے ٹیکس وصولی سے نہ جوڑا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت ٹیکس کے نظام کوآسان اورشفاف بنا رہی ہے ، ٹیکس دہندگان کے لئے ایسا فارم ترتیب دے رہے ہیں جو ہر فرد خود بھر سکے گا، معاشی استحکام کے لیے اقدامات جاری ہیں، ایکسپورٹ کو بڑھانا ہے تو ہر سیکٹر کو کردار ادا کرنا ہوگا، ہمارے پاس ایسی مصنوعات ہیں جو بین الاقوامی برانڈز بن سکتی ہیں، پاکستان امریکا کے ساتھ تعمیری مذاکرات کرنے جا رہا ہے ، امریکا پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے ، وزیر اعظم کی ہدایت پر پاکستانی وفد امریکا جائے گا اور امریکا کے ساتھ مثبت بات چیت کی جائے گی۔



