
یہ پہیہ طیارے کے لاہور ایئرپورٹ پر لینڈنگ کے بعد لاپتہ ہوا تھا، جس سے ایوی ایشن کے حفاظتی معیار پر سنگین سوالات اٹھ گئے تھے۔
ذرائع کے مطابق یہ پہیہ طیارے کے ٹیک آف کے دوران ہی الگ ہو گیا تھا، تاہم اس نقص کی رپورٹ لاہور ایئرپورٹ تک پہنچنے میں تین دن کا وقت لگا۔
پی آئی اے کے انجینئرنگ ٹیم نے طیارے کے پوسٹ فلائٹ انسپکشن کے دوران اس نقص کا انکشاف کیا، جس میں ایک مین لینڈنگ گیئر کا پہیہ غائب تھا۔ اس کے بعد کراچی ایئرپورٹ کے رن وے کے قریب کچھ حصوں کی دریافت کے بعد تلاش کا دائرہ بڑھایا گیا۔
دوسری جانب ایوی ایشن حکام اور پی آئی اے کی انجینئرنگ ٹیم اس واقعے کی مکمل تحقیقات کر رہی ہے۔ ابتدائی رپورٹس میں اس ممکنہ نقص کے پیچھے مینٹیننس پروسیجرز کی خامیوں، مینوفیکچرنگ ڈیفیکٹ، اور میٹریل کی تھکاوٹ (Fatigue Failure) کو وجوہات میں شامل کیا جا رہا ہے۔
اس واقعے کی تحقیقات کے دوران ائیر بس کمپنی نے پی آئی اے سے متاثرہ طیارے کی مکمل تکنیکی رپورٹ طلب کر لی ہے،جس میں گزشتہ تین ماہ کا فلائٹ ڈیٹا ریکارڈ، چیک لسٹ اور دیگر ضروری تفصیلات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پی آئی اے کی انجینئرنگ ٹیم نے اس واقعے کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے فوری طور پر تحقیقات شروع کر دی ہیں تاکہ اس نوعیت کے واقعات سے بچا جا سکے۔
ایوی ایشن ماہرین کے مطابق اس واقعے نے پی آئی اے کے لئے ایک بڑا چیلنج پیدا کر دیا ہے، کیونکہ مسافروں کی حفاظت اور طیاروں کی دیکھ بھال پر سخت اقدامات کی ضرورت اب پہلے سے زیادہ محسوس کی جا رہی ہے۔