
تفصیلات کے مطابق عمران کشور کو سنٹرل سلیکشن بورڈ نے گریڈ 19 سے 20 پر ریگولر ترقی نہیں دی جس کی وجہ سے ڈی آئی جی عمران کشور نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ ان کا تعلق پولیس سروس کے 33 ویں کامن سے ہے۔ ان کے بیجمیٹ اور جونیئر افسر بھی ڈی آئی جی کے عہدے پر ترقی پا گئے۔ استعفیٰ کی کاپی بھی سامنے آگئی۔
استعفیٰ کے متن میں لکھا ہے کہ پولیس سروس آف پاکستان سے استعفیٰ دے رہا ہوں۔ میں نے اپنے حلف کی پاسداری غیر متزلزل عزم کے ساتھ کی اور کئی بار ذاتی قیمت چکائی۔ میں ایک ایسے موڑ پر کھڑا ہوں جہاں میری مزید خدمات ممکن نہیں۔
انہوں نے مزید لکھا ہے کہ تاریخ گواہ رہے کہ میں نے عزت کے ساتھ خدمات سرانجام دی ہیں۔ میں خاموشی سے مزید خدمت نہیں کروں گا، براہ کرم میرا استعفیٰ قبول کریں۔ عمران کشور پے سکیل پر ڈی آئی جی انویسٹی گیشن ڈی آئی جی او سی یو لاہور بھی تعینات رہ چکے، ڈی پی او قصور، شیخوپورہ اور نارووال بھی رہے۔ ان پے سکیل پر ڈی آئی جی ایڈمن لاہور تعینات تھے۔
جناح ہاؤس حملہ کیس میں جے آئی ٹی کے ہیڈ تھے اور انہوں نے اپنی سربراہی میں تفتیشی افسروں سے تھانہ سرور روڈ مقدمہ میں ملزموں کے چالان بھی عدالتوں میں جمع کروائے تھے جس پر آئی جی پنجاب اور سی سی پی او لاہور بلال صدیق کمیانہ نے انکی کارکردگی کو سراہا تھا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے گھر میں جب پولیس نے چھاپہ مار کر گرفتار کیا تھا اس ٹیم کا بھی حصہ تھے۔ عمران کشور نے اڈیالہ جیل میں جاکر چیئر مین پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی سے بھی سانحہ 9 مئی کے کیسز میں تفتیش کی تھی اور کیس کا چالان عدالت میں بھجوایا تھا۔