
سنو نیوز کے پروگرام برعکس میں گفتگو کرتے ہوئے پی پی رہنما ندیم افضل چن کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کو ریلیف ملنا شروع ہو گیا ہے مزید بھی ملے گا، تحریک انصاف کے سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مذاکرات چل رہے ہیں۔
پروگرام کے میزبان رانا مبشر کے ایک سوال کے جواب میں ندیم افضل چن کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان کی تاریخ دیکھی جائے تو اتنے عرصے کے بعد ریلیف ملنا شروع ہوجاتا ہے، بانی پی ٹی آئی کی گارنٹی سعودی عرب، امریکا، یو کے اور یو اے ای دے سکتے ہیں۔
ندیم افضل چن نے کہا کہ پالیسیز پر عمل درآمد سیاسی استحکام کے بعد ہی ممکن ہے، سیاسی جماعتوں نے معاملات کو سلجھانا ہے، سیاسی استحکام سے مراد عوام میں غیریقینی کی صورتحال نہ ہونا ہے، سیاسی استحکام تب ہوتا ہے جب سیاست اپنے روایتی طریقے سے چل رہی ہو۔
پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ جب سیاستدان گڈ گورننس، فری اینڈ فیئر الیکشن اور ریفارمز کی طرف آئیں گے تو سیاسی استحکام آجائے گا، اگر انتخابی اصلاحات اور فری اینڈ فیئر الیکشنز نہ ہوئے تو نئے انتخابات کا فائدہ نہیں، اگر اب سیاستدان مل کر نہ بیٹھے تو ہم پاکستانی عوام کے قومی مجرم ہوں گے، تمام سیاسی جماعتوں کو میز پر بیٹھنے کے لیے اپنی انا کو قربان کرنا پڑے گا۔
ندیم افضل چن نے کہا کہ سٹیک ہولڈرز اور سیاسی جماعتوں میں ٹکراؤ کی صورتحال نہیں ہونی چاہیے، پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں اختلافات حل ہو جائیں گے، پیپلز پارٹی کو ترقیاتی فنڈز چاہئیں،پیپلز پارٹی کو صوبائی ریفارمز میں حصہ چاہیے۔
میزبان نے سوال کیا کہ کیا بلاول بھٹو اسی اسمبلی کے تھرو وزیراعظم بنیں گے؟ جس پر ندیم افضل چن نے جواب دیا کہ یہ کہنا ابھی قبل از وقت ہے، میزبان نے پوچھا کہ پی ٹی آئی کو اگر ریلیف ملا تو کیا پیپلز پارٹی ان کے ساتھ حکومت بنانا چاہے گی؟ جس پی پی رہنما نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ حکومت بن سکتی ہے۔
میزبان رانا مبشر نے پوچھا کہ کیا مولانا عید کے بعد سڑکوں پر آئیں گے؟ ندیم افضل چن نے جواب دیا کہ اگر مولانا سڑکوں پر اکیلے بھی آگئے تو حکومت کو کوئی فرق نہیں پڑے گا، پی ٹی آئی سولو فلائٹ لے کر کوئی تبدیلی نہیں لاسکی، تمام سٹیک ہولڈرز ملک کے حالات کے قصوروار ہیں۔