
جسٹس اعظم خان نے تحریری حکم نامے میں کہا کہ میں نے بطور ڈسٹرکٹ اینڈسیشن جج یہ کیس سن رکھا ہے مناسب یہی ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا کوئی اور بینچ اس کیس کی سماعت کرے، رجسٹرار آفس کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ ضروری اقدامات کرے۔
جسٹس اعظم خان نے خاور فرید مانیکا کی اپیل پر سماعت کرنے سے معذرت کی تھی۔ بانی پی ٹی آئی کے وکلاء نے جسٹس اعظم خان کے کیس کی سماعت کرنے پراعتراض اٹھایا تھا۔ راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے بشریٰ بی بی کو پیش نہ کرنے پر سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو نوٹس جاری کر دیا۔
فاضل عدالت کے جج امجد علی شاہ نے بشریٰ بی بی کو یکم فروری کو عدالت میں پیش نہ کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت کی، درخواست بشریٰ بی بی کے وکیل فیصل ملک کی جانب سے دائر درخواست میں عدالت کو بتایا گیا۔ بشریٰ بی بی کی 26 نومبر کے 31 مقدمات میں عبوری ضمانت پر سماعت مقرر تھی لیکن عدالتی احکامات کے باوجود بھی بشریٰ بی بی کو عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔ عدالت نے سپرنٹنڈنٹ جیل اڈیالہ نوٹس جاری کرتے ہوئے 6 فروری کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔
بانی پی ٹی آئی سے اڈیالہ جیل میں تینوں بہنوں اور 6 وکلا نے ملاقاتیں کیں جبکہ ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی سے جیل میں ملاقات نہیں کرائی گئی۔بانی پی ٹی آئی سے ان کی تین بہنوں علیمہ خان، عظمیٰ اور نورین خان کی ملاقات اڈیالہ جیل کے کانفرنس روم میں کرائی گئی، فیملی ممبران کے ساتھ یہ ملاقات 45 منٹ تک جاری رہی۔
بانی پی ٹی آئی سے جیل میں 6 وکلا کی بھی ملاقات کرائی گئی۔ خیبر پختونخوا کے دو وزرا کو بانی پی ٹی آئی سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کی اجازت نہیں ملی، وزیر کھیل سید فخر جہاں اور وزیر کمیونیکشن اینڈ ورکس سہیل آفریدی عدالتی حکم پر ملاقات کرنے اڈیالہ جیل آئے تھے۔
بانی سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر وزیر کھیل سید فخر جہاں کا میڈیا سے گفتگو کرتے کہنا تھا کہ عدالتی احکامات پر بانی سے ملاقات کیلئے آئے تھے لیکن اجازت نہیں ملی، اسلام آباد ہائی کورٹ میں جیل حکام کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کرینگے۔