میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گورنر راج صرف ناگزیر حالات میں لگایا جا سکتا ہے،مگر وہ اس کی حمایت نہیں کرتے کیونکہ یہ جمہوریت کے اصولوں کے بالکل خلاف ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں حکومتوں کا فقدان ہے اور دونوں صوبوں میں افرا تفری کا سماں ہے،جو کہ ملک میں انارکی کا سبب بن رہا ہے۔
انہوں نے موجودہ انارکی کے خاتمے کیلئے مطالبہ کیا کہ دھاندلی سے پاک دوبارہ الیکشن کرائے جائیں تاکہ عوام کے فیصلے کو تسلیم کیا جا سکے۔
دوسری جانب چارسدہ میں گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی کے صدر ایمل ولی نے بھی گورنر راج کی مخالفت کی ہے۔
ایمل ولی نے پاکستان تحریک انصاف پر پابندی کی حمایت کی اور کہا کہ 9 مئی اور 24 نومبر کے واقعات نے اس پابندی کا جواز فراہم کر دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گورنر راج مسئلے کا حل نہیں، اس سے صرف انا اور ضد پوری ہو سکتی ہے۔
اسی طرح وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کسی بھی پارٹی پر پابندی کی حمایت نہیں کرے گی۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جمہوریت میں تمام سیاسی جماعتوں کو اپنے نظریات کے اظہار کا حق حاصل ہے۔