انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ آئی پی پیز (آزاد بجلی پیدا کرنے والے ادارے) کے ساتھ نظرثانی معاہدوں کے بعد بجلی کی قیمت میں 5 روپے فی یونٹ تک کمی متوقع ہے۔
وفاقی ایوان ہائے صنعت و تجارت (ایف پی سی سی آئی) میں بجلی سہولت پیکیج پر بریفنگ دیتے ہوئے اویس لغاری نے کہا کہ حکومت معاہدوں پر قائم ہے،مگر آئی پی پیز کی مشاورت سے معاہدے تبدیل کیے جا رہے ہیں تاکہ عوام کو سستی اور معیاری بجلی فراہم کی جا سکے۔
انہوں نے بتایا کہ 5 آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے ختم ہو چکے ہیں جبکہ 11 دیگر آئی پی پیز کے ساتھ بات چیت چل رہی ہے ہے۔
وزیر توانائی نے مزید کہا کہ بیگاس (گنے کی باقیات) سے چلنے والے پاور پلانٹس کے ساتھ بھی ہمارے معاہدے ہو چکے ہیں،آئی پی پیز کو بتایا گیا ہے کہ اگر وہ مہنگی بجلی پیدا کریں گے تو اسے کوئی خریدے گا نہیں۔
اویس لغاری نے زراعت کے شعبے پر عائد ٹیکس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ زراعت پر 45 فیصد ٹیکس لگ چکا ہے اور اب ہمیں بھی اس ٹیکس میں حصہ ڈالنا ہوگا تاکہ معیشت کو سہارا دیا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم نے اقتدار سنبھالتے ہی اس بات پر زور دیا تھا کہ معیشت کی ترقی کا انحصار پاور سیکٹر پر ہے۔مہنگی بجلی یا دیگر مہنگی اشیاء سے صنعتوں کو چلانا ممکن نہیں۔
واضح رہے کہ حکومت کے ان اقدامات سے عوام کو بجلی کی کم قیمت پر فراہمی اور صنعتوں کی ترقی میں بہتری کے امکانات موجود ہیں۔