سکھرمیں باب الاسلام سندھ کانفرنس سےخطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کیا ہم لااللہ الہ پر پورا اترے ہیں،وردی پہن کر سونے کے ڈنڈے لہرا کر سمجھتے ہیں کہ پاکستان کو خوبصورت وطن بناسکیں گے۔اسٹبلشمنٹ سمیت تمام مفاد پرستوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ ہم پاکستان درست سمت میں لیکر جائیں گے،قوموں کے وسائل پر قبضہ کیا جارہا ہے،حقوق سلب ہورہے ہیں، ہمارا نعرہ یہ ہی ہے کہ سندھ کے حقوق پر سندھیوں کا حق ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تاریخی اجتماع پر سندھ کی عوام پر فخر کرتا ہوں،جب بھی آواز دی،آپ نے لیبک کہا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اگر سندھ کے وسائل پر قبضہ کیا گیا تو تحریک اٹھے گی ، ہر صوبے کے وسائل پر وہاں کے عوام کا حق ہے، یہ حق ہر کسی کو تسلیم کرنا ہوگا ، تم نے دھندلی کی جے یو آئی کے ساتھ ظلم کیا گیا ، ہماری قومی اسبملی میں سیٹیں کم کی گیں، پاکستان کو انارکی کی طرف دھکیلا جارہا ہے، مجھے کہا گیا ترمیم پاس کرنی ہے میں نے کہا مسودہ تو بناو ، ہمیں کالے لفافے میں مسودہ دیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ 70 سال سے جو پاکستان پر مسلط ہیں ان کو گریبان میں جھانکنا چاہیے۔ اس وطن عزیز کی بنیاد ہم نے لا الہ الا اللہ سے رکھی تھی، ان حکمرانوں کیا لا الہ الا اللہ سے دغا نہیں کیا؟ اپنی ناکامی کو تسلیم کرو، ملک میں خون بہہ رہا ہے، مجھے کسی پارٹی کے فیصلے سے کوئی غرض نہیں لیکن جو ہم سے مشورہ لے گا ہم اس کو بہتر مشورہ دیں گے، ہم حکمرانوں کے پرتشدد رویےکی مذمت کرتے ہیں، ہر پارٹی کو جلسہ اور مظاہرہ کرنے کا حق ہے۔
سندھ سے متعلق بات کرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ سندھ کے وسائل پر صرف سندھ کے لوگوں کا حق ہے کسی کے باپ کو حق نہیں ہوگا وہ قبضہ کرے ، اگر تحریک اٹھے گی تو فضل الرحمان سب سے آگے ہوگا، اسٹیبلشمنٹ اور متکبر بیوروکریسی سیاستدانوں کو کہنا چاہتا ہوں راستے سے ہٹ جاؤ ہم ملک کو سنبھالیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اپنی ناکامی کو قبول کرو، غلط حکمرانی کی وجہ سے خون بہ رہا ہے، ہم صوبائی حقوق کے علمبردار ہیں، یہ ایسی اسمبلی بناتے ہیں جس سے اپنے مفاد کی ترامیم کراتے ہیں، آج کی پارلیمنٹ میں حکمرانوں اور پشت پناہی کرنیوالی طاقتوں نے آئین کا حلیہ بگاڑ دیا ہے، آئین کا مذاق پہلے بھی اڑایا گیا، ہم نے اس کا مقابلہ بھی کیا، پھر 18ویں ترمیم سے اس کی تلافی کی۔
ملکی حالات سے متعلق انہوں نے کہا کہ کوئی حکومتی رٹ نہیں، مسلح گروہ علاقوں پر قابض ہوتے جارہے ہیں، ایک عرصہ سے قادیانی کو مسلمان تسلیم کروانے کی کوشش ہورہی تھی، اللہ دین کی حفاظت کرتا ہے، 50 سال پہلے ہمارے بزرگوں نے قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم کے ذریعے فتنہ کو غیر مسلم قرار دیا تھا، ہماری سیاست میں لچک، اعتدال ہے، گفتگو پر یقین رکھتے ہیں،معاملات ایک جگہ پر طے ہوجائے تو پھر پیچھے ہٹنے کا سبق ہمارے بزرگوں نے نہیں سکھایا، آگے بڑھیں گے، اپنے حق کی جنگ لڑیں گے۔