پارٹی ذرائع کے مطابق مختلف رہنما احتجاج کے حوالے سے تبصرے کر رہے ہیں جو کہ پی ٹی آئی کے لئے نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں، قیادت نے رہنمائوں کو ہدایت کر دی ہے۔ قیادت کی جانب سے رہنماؤں کو دیئے گئے پیغام میں کہا گیا کہ بانی چیئرمین سے ملاقات اور آئندہ کے لائحہ عمل کی گائیڈ لائنز کا انتظار کیا جائے۔ اگر رہنما بیان بازی اور تبصروں سے باز نہ آئے تو ان کے خلاف کاروائی عمل لائی جائے گی۔
دوسری جانب سیاسی بدامنی کے دوران راولپنڈی ڈویژن میں پی ٹی آئی کارکنان کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات بھی منظرِ عام پر آ گئی ہیں، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنوں کے خلاف راولپنڈی ڈویژن میں متعدد مقدمات درج ہوئے ہیں، پولیس کے مطابق پی ٹی آئی کارکنوں کے خلاف مجموعی طور پر 28 مقدمات درج کیے گئے ہیں جن کی تفصیلات درج ذیل ہیں۔
تھانہ حضرو میں 4 مقدمات، تھانہ حسن ابدال میں 7 مقدمات، تھانہ دھمیال میں ایک مقدمہ، اس کے علاوہ پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف دیگر علاقوں میں بھی مقدمات درج کیے گئے ہیں جن میں شامل ہیں،تھانہ واہ کینٹ اور صادق آباد میں ہر ایک میں 2 مقدمات،نیو ٹاؤن میں ایک مقدمہ، تھانہ ٹیکسلا اور فتح جنگ میں 2، 2 مقدمات درج ہوئے ہیں۔
مزید براں پولیس نے یہ بھی بتایا کہ چکوال اور تھانہ ائیر پورٹ میں پی ٹی آئی رہنماؤں پر ہر ایک پر ایک مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف دہشتگردی، اقدام قتل اور دیگر سنگین دفعات کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ یہ مقدمات 24 نومبر سے 27 نومبر کے دوران درج ہوئے ہیں، جن میں کارکنوں پر توڑ پھوڑ، جلاؤ گھیراؤ، ہنگامہ آرائی، پولیس اہلکاروں پر حملے اور راستے بند کرنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
پولیس کے مطابق، پی ٹی آئی کے بانی عمران خان، بشریٰ بی بی، علیمہ خان، عارف علوی، اسد قیصر اور حماد اظہر سمیت سینکڑوں کارکنان مقدمات میں نامزد ہیں۔