سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے تحت پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی میں تبدیلی تجویز کی گئی ہے، نئی ترمیم کے تحت پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی چیف جسٹس، سینیئر ترین جج اور آئینی بنچ کے سینیئر ترین جج پر مشتمل ہوگی، جب تک آئینی بنچ کا سینئیر ترین جج نامزد نہیں ہوگا تب تک کمیٹی چیف جسٹس اور سینیئر ترین جج پر مشتمل ہوگی، اگر چیف جسٹس اور سینئیر ترین جج آئینی بنچ کا حصہ بن جاتے ہیں تو آئینی بنچ کا اگلا سینیئر ترین جج کمیٹی کا رکن ہوگا، اگر کوئی رکن کمیٹی میں شمولیت سے انکار کرتا ہے تو چیف جسٹس سپریم کورٹ یا آئینی بنچ کے کسی جج کو کمیٹی کا رکن نامزد کر سکتے ہیں ۔
اس بل کے نافذالعمل ہونے کے فوراً بعد کمیٹی اپنا اجلاس بلا کر اپنے کام کرنے کا طریقہ کار خود طے کرے گی، اگر کوئی کیس درخواست، اپیل، نظرثانی کی درخواست یا کوئی معاملہ آئینی بنچ یا سپریم کورٹ کے عام بنچ میں سے کسی ایک کے پاس جانے کا سوال اٹھے تو کمیٹی اسے کسی بنچ کو بھجوانے کا زبانی حکم دے گی۔
سپریم کورٹ رجسٹرار آئینی بنچوں کو انتظامی سپورٹ مہیا کرنے کے پابند ہوں گے، جج کی دستیابی کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام بنچوں میں نامزدگی تمام صوبوں سے یقینی بنائی جائے گی، کسی بھی آئینی بنچ کے فیصلے کے خلاف اپیل لارجر آئینی بنچ میں ایک مہینے کے اندر اندر دائر کی جا سکے گی۔
آئین کے آرٹیکل 184/ 3 کے تحت موجودہ تمام اپیلیں بھی آئینی بنچز کو منتقل کر دی جائیں گی، ترمیم کے تحت سپریم کورٹ میں پہلے دائر ہونے والی درخواست پہلے سنی جائے گی اور بعد میں دائر ہونے والی درخواست کو بعد میں نمٹایا جائے گا۔
سپریم کورٹ کے ہر کیس کی ریکارڈنگ کی جائے گی اور ٹرانسکرپٹ بھی تیار کی جائے گی، مقدمے کی سماعت کی کاپی 50 روپے فی صفحہ کے حساب سے دستیاب ہوگی۔