اسلام آباد کے تعلیمی ادارے 4 اکتوبر کوبند رہیں گے؟
Islamabad's educational institutions will remain closed on October 4?
اسلام آباد:(ویب ڈیسک)ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم 2 سے 4 اکتوبر تک پاکستان کے سرکاری دورے پر ہیں۔
 
اس دورے کے دوران وہ پاکستانی وزیراعظم محمد شہباز شریف اور دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔ ملاقاتوں میں دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے اور عالمی و علاقائی مسائل پر تبادلہ خیال ہوگا۔
 
اسی دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 4 اکتوبر کو اسلام آباد کے ڈی چوک پر احتجاج کی کال دی ہے۔
 
 سابق وزیراعظم اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے پارٹی قیادت اور کارکنان کو ہدایت کی ہے کہ وہ ڈی چوک میں بھرپور شرکت کریں۔ 
 
عمران خان نے یہ ہدایات اس وقت جاری کیں جب خیبرپختونخوا کے سابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے اڈیالہ جیل میں ان سے ملاقات کی اور پارٹی کی قیادت کی طرف سے احتجاج ملتوی کرنے کی تجاویز پیش کیں۔ تاہم عمران خان نے ان تجاویز کو مسترد کرتے ہوئے کارکنان کو احتجاج میں شرکت کرنے کی تاکید کی۔
 
اس صورتحال کے پیش نظر اسلام آباد میں 4 اکتوبر کو ممکنہ طور پر ٹریفک اور عوامی سرگرمیوں میں خلل پڑنے کی توقع کی جا رہی تھی، اور اس بات پر غور ہو رہا تھا کہ آیا تعلیمی ادارے بند رکھے جائیں گے یا نہیں۔ ماضی میں ایسی احتجاجی صورتحال کے باعث اکثر تعلیمی ادارے بند کر دیے جاتے تھے تاکہ عوام اور طلبہ کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔
 
تاہم، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد ناصر بٹ کے ترجمان نے وی نیوز کو بتایا کہ موجودہ حالات میں احتجاج کے موخر ہونے کی توقع ہے اور اس لیے 4 اکتوبر کو تعلیمی ادارے بند رکھنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ احتجاج ملتوی ہونے کی صورت میں تعلیمی ادارے معمول کے مطابق کھلے رہیں گے اور طلبہ کی چھٹی کے امکانات کم ہیں۔
 
فی الحال، اسلام آباد کے تعلیمی ادارے 4 اکتوبر کو بند رکھنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے اور جمعہ کو معمول کے مطابق کلاسز ہوں گی۔ تاہم، احتجاج کی حتمی صورتحال کے مطابق کوئی فیصلہ تبدیل ہو سکتا ہے۔